show

1

Blogger Widgets

Friday, November 30, 2012

Realize your Mistake......Say Sorry....A great act.

Only 1 Minute.
Please must read and tr to realize your mistake.
It is very good act to say sorry on your Mistake.
بات معمولی سی تھی ، لیکن اس نے تکرار کا رُخ اختیار کر لیا۔
ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی میں نے ایک دکان کے آگے گاڑی پارک کی ، دکان پر بیٹھے مصر سے تعلق رکھنے والے شخص نے مجھے وہاں گاڑی کھڑی کرنے سے منع کیا۔ مگر چونکہ اذاں ہونے والی تھی اور خدشہ تھا کہ اگر میں نے پارکنگ ڈھونڈنے میں مزید دو چار منٹ ضائع کیے تو دکانیں بند ہو جائیں گی اور مجھے گھر پہنچ کر دوبارہ بازار کا رُخ کرنا پڑے گا۔ لہذا میں نے دکاندار کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا :
میں ابھی آتا ہوں اور ویسے بھی یہاں پر رات بھر سونے کا میرا ارادہ بھی نہیں ہے۔
میری بات سن کر وہ چراغ پا ہو گیا اور بولا کہ مجھے ہر صورت میں گاڑی وہاں سے ہٹانا ہوگی۔
میں بھی ضد میں آ گیا اور جواباً کہا : میں اپنی گاڑی یہاں سے نہیں ہٹاؤں گا ، تمہارے جی میں جو آئے کر لو۔
یہ کہتے ہوئے گاڑی لاک کر کے میں دوسری جانب چل دیا۔ اپنی مطلوبہ چیز لے کر جب میں واپس پلٹا تو وہ بدستور دکان کے سامنے بیٹھا ہوا مجھے گھور رہا تھا۔ اذان ہو چکی تھی اور بازار کی دکانوں کے دروازے بند ہونے لگے تھے۔
میں نے گاڑی میں بیٹھ کر دروازہ بند کیا ، پھر یکایک میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ : نہ میں اس مصری شخص کو جانتا ہوں اور نہ وہ مجھے۔ اگر میں ابھی یہاں سے چلا گیا تو خواہ مخواہ اس کے دل میں میری طرف سے بلکہ تمام پاکستانیوں کی طرف سے ایک غلط تصور ہمیشہ برقرار رہے گا۔ لہذا کیوں نہ میں پہل کرتے ہوئے اس سے اپنے رویے کی معافی مانگ لوں۔
اس خیال کے آتے ہیں میں اپنی گاڑی سے اترا اور اُس مصری شخص کے پاس پہنچ کر کہا :
میرے بھائی ! اگر تمہیں میری کوئی بات بری لگی ہے تو مجھے معاف کر دو
کیونکہ غلطی میری ہی تھی ، مجھے تمہاری دکان کے آگے گاڑی نہیں کھڑی کرنی چاہئے تھی۔
میرا اتنا کہنا تھا کہ وہ اپنی نشست سے کھڑا ہوا ، پہلے تو اس نے میرے ہاتھ چومے ، پھر ماتھے پر بوسہ دیا اور اس کے بعد زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ یکایک اسے کیا ہو گیا ہے؟
کچھ دیر بعد اس نے ہچکیاں لیتے ہوئے کہا کہ : تم یقین کرو ، زندگی میں تم مجھے پہلے شخص ملے ہو جس نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے۔ اگر آج سب مسلمان اسی طرح اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے دوسرے سے معافی تلافی کر لیں تو اس سے اچھی اور کیا بات ہو سکتی ہے؟
اس نے مزید کہا :
تمہاری طرف سے میرا دل بالکل صاف ہو گیا ہے۔ واقعی تم پاکستانی بہت اچھے ہو !!
اب رونے کی باری میری تھی کہ ۔۔۔۔۔
میرے ذرا سے جھکنے سے ، اس نے نہ صرف مجھے بلکہ پوری قوم کو اچھا قرار دے دیا
“ اے ابنِ آدم !
اپنے غصے کے وقت تو مجھے یاد کر لیا کر میں بھی اپنے غضب کے وقت تجھے معافی عطا کر دوں گا اور جن پر میرا عذاب نازل ہوگا،میں تجھے ان سے بچا لوں گا،برباد ہونے والوں کیساتھ تجھے برباد نہ کروں گا،ا ابنِ آدم ! جب تجھ پر ظلم کیا جائے تو صبر و سہار کے ساتھ کام لے،مجھ پر نگاہ رکھ،میری مدد پر بھروسہ رکھ،میری امداد پر راضی رہ،یاد رکھ! میں تیری مدد کروں گا ۔یہ اس سے بہتر ہے کہ تو اپنی مدد آپ کرے“
Regard.
Furqan Ali Khan.
01.12.2012
You can join me on my Facebook page
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=stream
you can join me on my blog
http://drfurqanalikhan.blogspot.com/
and also on my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/

Thursday, November 29, 2012

حضرت بابا نانک کا جنم دن سب کو مُبارک ھو۔۔

Only 1 Minute.
Today is the Birthday of Baba Guru Nanak.
We was a Saint in true sense and Hazrat Baba Farid Came to know to the Muslims more with his teaching which he was inspired from the Muslim Saints and Sufis.
The Birthday date are varies in Tradition Like.
15 April 1469
28 April 1469
25 May 1469
28 November 1469

A little History I want to share with you .

حضرت بابا نانک کا جنم دن سب کو مُبارک ھو۔۔

تاریخ کا یہ پہلو بھی دلچسپ ہے کہ بابا فرید کا کلام ہم تک گرو گرنتھ صاحب کے ذریعے پہنچا ہے۔ بابا گورو نانک نے بابا فرید کے دوہے جمع کئے تھے جن کو گرو ارجن جی نے گرنتھ کا حصہ بنا دیا۔اب بھی گردواروں میں ”فرید بانی“ کا گا کر ورد کیا جاتا ہے۔۔
سکھ مذہب کے بانی اور پہلے گرو بابا گورنانک دیو، شیخوپورہ کے گائوں بھوئے دی تلونڈی (موجودہ ننکانہ شریف) میں 1469ء میں پیدا ہوئے۔ اس وقت ہندوستان پر سلطان لودھی کی حکومت تھی۔ بابا گورو نانک بت پرستی کے خلاف تھے اور فلسفہ وحدانیت کے قائل تھے۔ انہوں نے بلا تفریقِ قوم و مذہب، امن و محبت اوربھائی چارے کے پیغام کو عام کیا۔ وہ اپنے دو چیلوں مردانہ مطرب اور بالا کے ہمراہ دنیا کی سیرکونکلے اور مکہ مکرمہ کی زیارت سے بھی مستفید ہوئے.) بابا گورونانک اسلامی تصوف اورہندو یوگ سے متاثر تھے۔ آپ کے عقیدت مندوں میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جب آپ کا انتقال ہوا تو ہندوئوں اور مسلمانوں میں تنازعے نے سر اٹھایا۔ ہندو ان کی ارتھی جلانا چاہتے تھے اور مسلمان دفن کرنے پر مصر تھے۔ چنانچہ بابا کی وصیت کے مطابق ان کی آخری رسومات کو اگلے دن تک مؤخر کر دیا گیا۔ دوسرے روز جب ہندو اور مسلمان موقع پر پہنچے تو دیکھا کہ پھول تو بدستور تازہ تھے مگر جسد خاکی غائب تھا، یوں امن پسند اور محبت کے داعی نانک نے مرنے کے بعد بھی لوگوں کو کشت و خون سے بچا لیا.
So body ask me that where is the body of Guru nanak Sahib,If the conflict arise between Hindus and Muslims . I said a Simple Thing to them and I hope that we all will also understand.

یار کسی عقل مند نے ۔۔۔وھاں سے میت اُٹھا کر کہین دفنا دی۔۔۔۔اور فساد سے بچت ھوگئی کیونکہ مسلمان اور سکھ لڑنے مرنے پر اُتر آئے تھے۔۔۔درحقیقت بابا نانک مسلمان تھے

When I will get more authentic Books and reference about Guru Nanak Being a Muslim.I will definately share that Thesis.
But the Main thing is that his teaching always tell us about the brother hood,Tolerance and truth.
So need to respect other religion and belief and always be tolerant in letting others to offer there scared religion following and festival.
Islam always Give a right to Minorities to do there festivals and prayers.
Hope that we will be broad minded and from heart to give more respect to them and to there religion.
I am happy and want to say to all the my Sikh brothers ,
Happy Guru Nanak Birthday.
Regard.
Furqan Ali Khan.
29.11.2012
You can join me on my facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
You can join me on my website also
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/

Wednesday, November 28, 2012

بڑے لوگ.... سوچ... ایک قحط ا لرجال ہے...By Furqan Ali Khan

Only 1 Minute.
Read My new article.

بابا فرید اور بابا نانک، بھگھت کبیر بڑے لوگ تھے۔ انہوں نے لوگوں کو سوچ عطا کی۔ ۔ وارث شاہ،رنجیت سنگھ ، ابراہیم لنکن، لینن، مارکس، علامہ اقبال۔ قائد اعظم محمد علی جناح، گاندھی، چرچل، ڈیگال ، مہاتیر محمد، ماوزے تنگ، یاسر عرفات، ، ذوالفقار علی بھٹو ، نیلسن مینڈیلا اور چند دیگر ناموں کے علاوہ بڑے عرصہ سے ایک قحط ا لرجال ہے۔۔ دنیا میں اندھیر نگری مچی ہوئی ہے۔کمزوروں (قوم یا فرد) کی حقوق تلفی عام ہے۔ اور بعض اوقات مذھب کے نام پر استحصال اور خون ۔ اب اس ڈوبتی ناو کو کون سنبھالے۔ لگتا ہے بس لوٹ اور قتل و غارت بڑھتی جا رہی ہے۔ لاکھوں کے حساب سے انسان مار کے دوسروں کے وسائل پر قبضہ اور اوپر سے غلطی کو ٹھیک کہنے پر اسرار، اس سب نے بہت دکھ پہنچا یا ہے انسانیت کو۔ ٹھگ از قسم اسلحہ بیچنے والے، کلاس ازم ، ملا ازم، برہمن ازم، سر مایہ دار طبقہ، نشہ تقسیم کرنے والے اور لوگوں کا خون چوسنے والے اخر کب تک تباہی پھیلاتے رہیں گے ۔ لوگوں کو اپنا حق لینے کے لئے تعلیم اور شعور کی منزلیں تیزتر طے کرنی چاہییں۔ اور اج کے نظام جمہوریت کو استعمال کرتے ہوئے نفرت سے نفرت کرتے ہوئے محض اتحاد کی بنا پر مثبت نتائج مل سکتے ہیں اور ان جونکوں سے اپنی جان چھڑائیں۔ اور دکھوں اور اداسیوں سے نجات پا ئی
اللہ کرے کہ ہم اپنی زندگیوں میں دکھیوں کے دکوں میں کچھ کمی دیکھ سکیں-

Regard.
Furqan Ali Khan.
29.11.2012

You can join me on my Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
You can join me on my website also.
http://khanfurqanali.wordpress.com/

Monday, November 26, 2012

"Spread happiness among the peoples of World.".Furqan Ali Khan

Only 1 Minute.

Change Your Thinking

It will take just 37 seconds to read this and change your thinking.

Two men, both seriously ill, occupied the same hospital room.

One man was allowed to sit up in his bed for an hour each afternoon to help drain the fluid from his lungs.

His bed was next to the room's only window.

The other man had to spend all his time flat on his back.

The men talked for hours on end..

They spoke of their wives and families, their homes, their jobs, their involvement in the military service, where they had been on vacation...

Every afternoon, when the man in the bed by the window could sit up, he would pa ss the time by describing to his roommate all the things he could see outside the window.

The man in the other bed began to live for those one hour periods where his world would be broadened and enlivened by all the activity and color of the world outside.

The window overlooked a park with a lovely lake.

Ducks and swans played on the water while children sailed their model boats. Young lovers walked arm in arm amidst flowers of every color and a fine view of the city skyline could be seen in the distance.

As the man by the window described all this in exquisite details, the man on the other side of the room would close his eyes and imagine this picturesque scene.

One warm afternoon, the man by the window described a parade passing by.

Although the other man could not hear the band - he could see it in his mind's eye as the gentleman by the window portrayed it with descriptive words.

Days, weeks and months passed.

One morning, the day nurse arrived to bring water for their baths only to find the lifeless body of the man by the window, who had died peacefully in his sleep.

She was saddened and called the hospital attendants to take the body away.

As soon as it seemed appropriate, the other man asked if he could be moved next to the window. The nurse was happy to make the switch, and after making sure he was comfortable, she left him alone.

Slowly, painfully, he propped himself up on one elbow to take his first look at the real world outside.

He strained to slowly turn to look out the window besides the bed.


It faced a blank wall.

The man asked the nurse what could have compelled his deceased roommate who had described such wonderful things outside this window.

The nurse responded that the man was blind and could not even see the wall.

She said, 'Perhaps he just wanted to encourage you.'

Epilogue:
There is tremendous happiness in making others happy, despite our own situations.
Shared grief is half the sorrow, but happiness when shared, is doubled.
If you want to feel rich, just count all the things you have that money can't buy.

 'Today is a gift, that is why it is called The Present.'.
Join me on my Facebook page .
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
Join me on my Website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/
Regard.
Furqan Ali Khan.
27.11.2012.

Sunday, November 25, 2012

۔۔ادھر ذرا دیکھ ل...............مائیں ، بہنین اور بیٹیان ادھر عربوں کی جیلیوں میں بند ھیں.

Only 1 Minute.
Please read my article with Tolerance and Patience,
You have a right to give ur suggestion but not in abusive manner.
If you feel that i am wrong then please do ur suggestions and comments with facts.
Will be very thankful to u.
I want to say that what we are doing ?
We are very concern about the Muslims of Palestine and Burma.Need to be,I am not against,But need to be aware that what is going on with our own citizens.
There are so many Peoples they will start pointing me a illiterate and Cold blooded because i am against there thought.
Firstly see your own home land,when you are not stable then how you will help other.
This report which i am sharing with you is true and what is the mistakes of These Womens,who are in prision in Arab Jails.
7000 is on the record and donot know how much more they are under the custody of these So called Muslim fundamentals.
We are thinking that These arabs are so pious and start praising them.
O my Dear Nation,Please think from ur mind.They were illiterate and Badho at that time and still they are.
They are more worst then us.
Why we are not Raising a Voice and asking them that what  the mistake these women had done?
Why are we not asking them ?
O my Nation, They donot like us and we are saying that they are our muslim brother.How you can say that they are loyal with you?
They are only loyal to the Money.
For example :
They reject the Pakistani army for the Saudi security and prefer American.
 If we are going on the Pilgrim ,we are paying to them for this.They are not sponsoring us.
They are earning a lot of money from this.
All fingers are not same but the policies and there attitude show this.
They are corrupted and making the enemies of Islam there friends.
I wrote an Article long ago on that form with the name of
"Interest of America and Israel from Gulf / Middle east ".

فلسطینیوں اور برما کی رٹ کے علاوہ۔
۔۔ادھر ذرا دیکھ لو ُتمھاری بہت سی مائیں ، بہنین اور بیٹیان ادھر عربوں کی جیلیوں میں بند ھیں۔۔
 ھمیشہ کی طرح یہ نہ کہنا , خبر من گھڑت ھے

  ۷۰۰۰ سات ھزار پاکستانی عرب ریاستوں مین بند ھین۔۔۔
سات سو پاکستانی عورتیں۔۔۔سعودی عرب میں جیل میں ھین پاکستانی عورتیں۔۔۔۔۔یہ وُہ عورتیں ھیں جنہیں عربون نے عزت لُوٹنے کے بعد قید کروایا۔۔۔۔چند ایک کو منشیات سمگل کرنے والوں نے ھتھے چڑھایا۔۔۔
بے غیرت مولوی ۔۔۔جماعت اسلامی کے بے غیرت مولویو۔۔۔۔۔۔عالم آن لائن کے جعلی ڈگری ھولڈرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب بولو۔۔تُمھاری مُسلمانی۔۔۔۔۔کدھر گُھسی ھے۔۔؟؟؟؟
Regard.
Furqan Ali Khan.
26.11.2012.
You can join me on my web site.
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/
you can join me on my facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts

ھم...کنویں کے مینڈک‘......اندھے پجاری...نہیں....علم حاصل کرو۔۔۔۔۔

Only 1 Minute.

This Picture is New York City’s Morgan Library & Museum.

I know that many peoples will not agree with me,So please send me ur comment with facts that there will be healthy talk and please avoid abusive language.Will be thank ful to u all.

Join me In raising a Voice against the Burning of Libraries,If in a Past they did a mistake of not raising a Voice then it doesnot mean that I will be like them.

ھم لائیبریریاں جلانے والوں میں نہیں۔۔۔ھم آثارِ قدیمہ کے بُتوں کو توڑنے والے نہیں۔۔۔

کنویں کے مینڈک‘‘ اور آباء و اجداد کے ’’اندھے پجاری‘‘ ہر عہد میں علم کی روشنی کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اہلِ علم حضرات کو اسی طرح نشانہ بناتے ہیں، انہیں خوف ہوتاہےکہ ’’روشنی‘‘ پھیل گئی تو ’’اندھیرے‘‘ میں جاری ان کی ’’ آبائی وارداتیں‘‘ طشت از بام ہو جائیں گی اور ان کے’’ذرائع روز گار‘‘ بے نقاب ہوجائیں گے۔

Today the Topic is on Library.
In Our religion Islam,Education of both  genders has a very value.
It is Said in the Holy Quran ,Education is compulsory on Both Muslim Men and Women.
When I am looking in my surrounding,We proudly saying that we are muslims ,But we are not obeying the teaching of Islam,then how we can define us a Muslim or follower of Islam.
If we take a review of History,The invader always burn libraries and no one stood infront of them.
We have a much time to talk and shout on other un important issues but we never raise a voice against this brutal act.
Have we ever Visit Our Libraries in the Surroundings,School,College Libraries.
Only 1 % of the Pakistani Nation is Visiting Libraries,rest of the Time we are wasting in wondering in a park and other stuffs.
Lets Take a Review of History and Some time I think that Why we are shouting on Britishers,French,Italians etc if they took your books to there country.Its better that they didnot burn books as we did in past.
They are collecting the precious books and sending them to there countries and doing there research and we only can talk rubbish .They want to get knowledge and they are learning  .
For Our own Short Comings why we are blaming others.
We are busy in blaming,Terrorism,Killing on the name of God,Saying Kafir to others,thinking that we are master of  all jobs,Humiliating others etc.
We forget to appreciate others.If we are on a mistake we become stubborn and feel insult in saying "Sorry" to others.This is a Big mistake which every day we are doing .We are abusing each other,but not ashame on these acts.
What is the reason,Have we ever think about that?
The Answer is "Illiteracy".

علم حاصل کرو۔۔۔۔۔
رب زدنی علمَ، علمآ کثیرآ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھم آثار قدیمہ ۔کو مُشرکانہ ، کافرانہ کہہ کہ کر ضائع نہین کریں گے
ھم لائیبریریاں نہیں جلائیں گے
ھمیں۔۔امریکہ کے بغداد کی لائبریری تباہ کرنے کی مذمت کرنی ھے۔
کتابیں پڑھین اور پڑھائیں۔۔
جدید علم سیکھیں۔
Regard.
Furqan Ali Khan.
26.11.2012.

You can join me on Facebook.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
You can join me on my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/


Saturday, November 24, 2012

Just a Reminder.......Not an Advice.Please Help Poors .

Only 1 Minute.
Just a Reminder,Its not an advice.
Spread Love and effection among the peoples.
I am not a preacher or Intellectual to give you advises.
Mashallah You all are more Wise and well discipline more then me.
I have a Humble request that please help poor peoples.
So many Needy peoples are wondering around you.
May Be due to hesitation or due to other factors they are not asking for direct help but it doesnot mean that we will forget our responsibilities and duties of helping them.
I hope that we will definately find these need peoples in our surrounding and will definately help them.
Please spread my message to every where.
Please Spread this every where to remind our peoples for help.
Your help will not cost more.
Find Old clothes of Childrens,Yours and old jackets,Shoes , collect them.
Find the Needy Family and hand over to them with some money for there daily other food stuffs.
Inshallah Your effort will worth a lot for them and they will be thank ful to u .
Please try to feel there Pain as a Human.
Winter is coming soon ,and they also feel cold as like us.
Our Religion Preaches us Humanity,So be the part of this Good cause.
May Allah bless you all and make you happy .
May Allah bless you with a strength to help others .Ameen
Regard.
Furqan Ali khan.
25.11.2012
You can join me on my Facebook Page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
Join me on my web site also.
http://khanfurqanali.wordpress.com/



اللہ مُجھے معاف کر"...

Only 1 Minute.
MUst read and please do comment .
The Topic of Article is as Following.
 اللہ مُجھے معاف کر".
My Dear Nation,Its a Humble request to you that please get up from the anesthesia of Slavery and Corruption.
Join me in Spreading the truth and absorbing the Truth.
Time Has come ,forget ur hatred with each other and become a tolerant Society.
بد قسمت۔۔۔۔اجمل قصاب۔۔۔نے کہا
" اللہ مُجھے معاف کر"

کب وقت آئے گا کہ۔۔
۔مولوی فضل الرحمن
مولوی منور حسن
قاضی حسین آحمد
  جعلی عالم آن لائن۔۔
اور مذھبی منافرت والے
اور سارے طالبان
سیاستدان
اور بُنیاد پرست ادیب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہیں گے کہ۔۔۔۔۔" اللہ مُجھے معاف کر"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کب ۔۔۔؟؟؟ آخر ایک دن تو آئے گا۔۔۔۔جب سبز باغ دکھاتے فتوے ، اور حُوریں، اور بہشتیں۔۔۔کسی کام نہ آئیں گے۔۔۔۔۔
اور تُم اُس آنیوالے وقت کا کب تک انکار کرو گے۔۔؟۔۔۔؟
Regard.
Furqan Ali Khan.
24.11.2012.
You can join me on Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
You can also join my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/

Friday, November 23, 2012

Be Tolerant ...............Try to Understand Others.

Only 1 Minute.
Must read my Article.
Please do comment on my articles that i came to know that how much i am true in my work.Will be thankful to u all.
کہتے ہیں ایک چینی بڑھیا کے گھر میں پانی کیلئے دو مٹکے تھے، جنہیں وہ روزانہ ایک لکڑی پر باندھ کر اپنے کندھے پر رکھتی اور نہر سے پانی بھر کر گھر لاتی۔ ان دو مٹکوں میں سے ایک تو ٹھیک تھا مگر دوسرا کچھ ٹوٹا ہوا۔ ہر بار ایسا ہوتا کہ جب یہ بڑھیا نہر سے پانی لے کر گھر پہنچتی تو ٹوٹے ہوئے مٹکی کا آدھا پانی راستے میں ہی بہہ چکا ہوتا۔ جبکہ دوسرا مٹکا پورا بھرا ہوا گھر پہنچتا۔
ثابت مٹکا اپنی کارکردگی سے بالکل مطمئن تھا تو ٹوٹا ہوا بالکل ہی مایوس۔ حتیٰ کہ وہ تو اپنی ذات سے بھی نفرت کرنے لگا تھا کہ آخر کیونکر وہ اپنے فرائض کو اس انداز میں پورا نہیں کر پاتا جس کی اس سے توقع کی جاتی ہے۔

اور پھر مسلسل دو سالوں تک ناکامی کی تلخی اور کڑواہٹ لئے ٹوٹے ہوئے گھڑے نے ایک دن اس عورت سے کہا: میں اپنی اس معذوری کی وجہ سے شرمندہ ہوں کہ جو پانی تم اتنی مشقت سے بھر کر اتنی دور سے لاتی ہو اس میں سے کافی سارا صرف میرے ٹوٹا ہوا ہونے کی وجہ سے گھر پہنچتے پہنچتے راستے میں ہی گر جاتا ہے۔

گھڑے کی یہ بات سن کر بڑھیا ہنس دی اور کہا: کیا تم نے ان سالوں میں یہ نہیں دیکھا کہ میں جسطرف سے تم کو اٹھا کر لاتی ہوں ادھر تو پھولوں کے پودے ہی پودے لگے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف کچھ بھی نہیں اگا ہوا۔

مجھے اس پانی کا پورا پتہ ہے جو تمہارے ٹوٹا ہوا ہونے کی وجہ سے گرتا ہے، اور اسی لئے تو میں نے نہر سے لیکر اپنے گھر تک کے راستے میں پھولوں کے بیج بو دیئے تھے تاکہ میرے گھر آنے تک وہ روزانہ اس پانی سے سیراب ہوتے رہا کریں۔ ان دو سالوں میں ، میں نے کئی بار ان پھولوں سے خوبصورت گلدستے بنا کر اپنے گھر کو سجایا اور مہکایا۔ اگر تم میرے پاس نا ہوتے تو میں اس بہار کو دیکھ ہی نا پاتی جو تمہارے دم سے مجھے نظر آتی ہے۔

*****
یاد رکھئے کہ ہم سے ہر شخص میں کوئی نا کوئی خامی ہے۔ لیکن ہماری یہی خامیاں، معذوریاں اور ایسا ٹوٹا ہوا ہونا ایک دوسرے کیلئے عجیب اور پر تاثیر قسم کے تعلقات بناتا ہے۔ ہم پر واجب ہے کہ ہم ایک دوسرے کو ان کی خامیوں کے ساتھ ہی قبول کریں۔ ہمیں ایک دوسرے کی ان خوبیوں کو اجاگر کرنا ہے جو اپنی خامیوں اور معذوریوں کی خجالت کے بوجھ میں دب کر نہیں دکھا پاتے۔ معذور بھی معاشرے کا حصہ ہوتے ہیں اور اپنی معذوری کے ساتھ ہی اس معاشرے کیلئے مفید کردار ادا کر سکتے ہیں۔

جی ہاں، ہم سب میں کوئی نا کوئی عیب ہے، پھر کیوں نا ہم اپنے ان عیبوں کے ساتھ، ایک دوسرے کی خامیوں اور خوبیوں کو ملا کر اپنی اپنی زندگیوں سے بھر پور لطف اٹھائیں۔ ہمیں ایک دوسرے کو اس طرح قبول کرنا ہے کہ ہماری خوبیاں ہماری خامیوں پر پردہ ڈال رہی ہوں۔
Regard.
Furqan Ali Khan.
24.11.2012
You can join me on my Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
Please Do comment and ur suggestion on my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/news/

منگنی......Engagement....The Social behaviour.

Only 1 Minute.
Must read my article and tell me that how much i am true.
The Topic of article is Engagement.
منگنی:

 منگنی ٹرین کی اس سیٹ کی طرح ہوتی ہے جس پر آپ اپنا رومال رکھ کر کسی اچھی سیٹ کی تلاش شروع کر دیتے ہیں ، ہمارے ہاں اچھے رشتے کی تلاش سے پہلے منگنی کروانا ضروری ہے جیسے ہی اچھا رشتہ ملتا ہے منگنی ٹوٹ جاتی ہے اور نکاح ہو جاتا ہے ۔ کچھ منگنیاں بچپن میں ہو جاتی ہیں اور کچھ جوانی میں ہوتی ہیں تاہم تحقیق بتاتی ہے کہ منگنی کی ایکسپائری ڈیٹ چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی منگنی سے پہلے جس رشتے کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے جاتے ہیں منگنی ٹوٹتے ہی اس کے برعکس بیان بازی شروع ہو جاتی ہے لڑکی والوں پر اچانک ہی کھلتا ہے کہ لڑکا آوارہ ہے شرابی ہے ، لالچی ہے اسکی تو دو منگنیاں پہلے بھی ٹوٹ چکی ہیں ۔ لڑکے والے بھی عجیب عجیب الزامات لگاتے ہیں کہ لڑکی پر تو کسی جن کا سایہ ہے اسے تو دورے پڑتے ہیں اور اس کا پہلے ہی کسی کے ساتھ چکر ہے اور لڑکی نہاتی بہت ہے وغیرہ وغیرہ منگنی کو پنجابی میں ٹنگنی بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں دونوں طرف کے لوگ انتظار کی سولی پر ٹنگے رہتے ہیں منگنی کے ابتدائی دن بہت خوبصورت ہوتے ہیں ، لیکن جوں جوں منگنی آگے کو بڑھتی ہے اور دونوں خاندان ایک دوسرے کے گھر آنا جانا شروع کرتے ہیں تو پول کھلنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ خواتین ایک دوسرے کو اچانک ہی میلی آنکھ سے دیکھنا شروع ہو جاتی ہیں ، اس موقعے پر شکوے شکایات بھی بہت عجیب عجیب ہوتے ہیں مثلا" لڑکے کی بڑی بہن کو اعتراض ہوتا ہے کہ لڑکی والوں نے منگنی پر اس کے خاوند کو سوٹ کیوں نہیں دیا ۔ چھوٹی بہن کو شک ہوتا ہے کہ اسکی ہونے والی بھابھی نے بی اے نہیں کیا ہوا ۔ لڑکے کی ماں کو یہی غم کھائے جاتا ہے کہ ہم جب بھی لڑکی والوں کے گھر جاتے ہیں تو دو کلو مٹھائی کا ڈبہ لے کر جاتے ہیں اور لڑکی والے جب بھی ہماری طرف آتے ہیں تو ایک درجن کیلے اٹھا کے لے آتے ہیں ۔ لڑکے کی خالہ اس بات پر ہی غصے سے بھری ہوتی ہے کہ میری فہمیدہ میں کیا کمی تھی اس لڑکی سے تو اچھی تھی نا ۔ چاچی کا موڈ اس بات پر خراب ہوتا ہے کہ منگنی کی تقریب میں میری سب سے کم تصویریں کیوں بنائی ، لڑکی والے بھی رفتہ رفتہ لڑکے والوں سے عاجز آنا شروع ہو جاتے ہیں ، لڑکی کی ماں کو اعتراض ہوتا ہے کہ لڑکا ساری تنخواہ تو ماں کے ہاتھ پر رکھ دیتا ہے شادی کے بعد ہماری بیٹی کو کیا دے گا ، لڑکی کی پھوپھی اس بات پر ناراض ہوتی ہے کہ اسے منگنی پر بوتل ہی نہیں ملی اور تائی اس بات پر کہ لڑکا غیر ذات کا ہے اس سارے معاملے میں مرد حضرات لاتعلق رہتے ہیں وہ جب بھی ملتے ہیں صرف اسی مو ضوع پر بات کرتے ہیں کہ پاکستان کا کیا بنے گا منگنی ہونے کے بعد لڑکا لڑکی اچانک ہی بہت سارے منصوبے بنانے لگ جاتے ہیں جن میں سرفہرست ہنی مون کا مقام ، بچوں کی تعداد ، اپناالگ گھر اور زندگی بھر ساتھ نہ چھوڑنے کی قسمیں ہوتی ہیں ، اگلے دن ہی موبائیل پر گھنٹہ پیکج ایکٹو ہو جاتا ہے ایک دوسرے کے نک نیم رکھے جاتے ہیں رات دیر تک سنہرے مستقبل کے خاکے بنے جاتے ہیں ڈیرھ دو مہینے بعد ہی کفیت تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہے ، لڑکی کی ماں لڑکے کو فون کرکے کہتی ہے کہ بیٹا یہ بات کہنی تو نہیں چاہیے لیکن جو سوٹ تم لوگوں نے منگنی پر دیے تھے ان کے تو رنگ ہی خراب ہو گئے ہیں ، ہم شرم کے مارے کسی کو دکھا بھی نہیں سکتے اور جو انگو ٹھی تم لوگوں نے سونیا کو پہنائی ہے اسکا ہم نے وزن کروایا تو وہ صرف 6 ماشے کی نکلی ہے جبکہ تمہاری امی کہہ رہی تھی کہ وہ پورے آدھے تو لے کی ہے ، لڑکا بے چارہ ہونق بنا ہوں ہاں کرتا رہتا ہے اور گھر جاتے ہیں ماں پر برس پڑتا ہے کہ اتنے اچھے لوگوں سے آپ یہ ایسا سلو ک کیا ، ماں یہ سن کر کھٹک جاتی ہے اور اگلے دن ہی اپنی تمام بیٹیوں کو اکھٹا کر مشورہ کرتی ہے کہ منگنی توڑنے سے پہلے لڑکی والوں میں کیا کیڑے نکالے جائیں ، پھر کچھ دن بعد لڑکے کی ماں لڑکی کو فون کرتی ہے کہ سونیا بیٹی اگر تمہاری اماں کو کوئی شکایت تھی تو مجھے کہتی اجمل کو فون کیوں کیا ، کہنا تو نہیں چاہیے لیکن تم لوگوں نے اجمل کے ابا کو جو راڈو گھڑی دی وہ ہم نے چیک کروائی تو ڈیڑھ سو روپے والی نکلی اور جو گرم چادر مجھے دی وہ بھی انتہائی گھٹیا ہے اس سے گرم تو میرا دوپٹہ ہے ۔ لڑکی گھبرا کر فون اپنی امی کو پکڑا دیتی ہے اور پھر دونوں طرف سے جنگ پلاسی شروع ہو جاتی ہے اور دونوں کی مائیں ایک دوسرے کا تیا پانچہ کرکے رکھ دیتی ہیں ، شام کو ہی دونوں طرف اعلان ہو جاتا ہے کہ یہ منگنی نہیں چل سکتی ، اور منگنی توڑنے یا رکھنے کا اختیار صرف اور صرف لڑکے لڑکی کی گھر والوں کو ہو تا ہے اس میں لڑکے لڑکی کی مرضی نہیں چلتی ، وہ لاکھ زور لگائے لیکن گھر والے انہیں بے شرم کہہ کر چپ کروا دیتے ہیں اور دونوں طرف سے انگوٹھیاں واپس ہو جاتی ہیں اور اگلے دن ہی نئے رشتے کی تلاش شروع ہو جاتی ہے.
Regard.
Furqan Ali Khan.
24.11.2012.
You can join me on my Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
And also on my website.
Please do comment on my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عن کی حکومت .... آج کا حکمران۔۔۔

Only 1 Minute.
I want to ask from the Politicians that  if they want to close the Jobs and work for 3 days then from where these poor peoples will feed there childrens. Is  Religion is saying this ?
ایک حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ تھے جن کی حکومت کے دوران ایک کتا بھی بھوکا نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ اور ایک آج کا حکمران۔۔۔
خدارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاگو
If they are closing the markets and paralysing work with holidays,then they have to think first about these poor peoples.Give them a Food for 3 days and then go for the holidays.
As these all corrupt politicians who are sitting in the parliments and in Oppositing,I recommend the nation that please for God sake wake up and hang them. 
What is the purpose of this Order which they gave and there are so many other main topics and problems which they donot want to discuss and this shows there ill-- disciplined government in Pakistan.
Please My Dear Nation,For God Sake Wake up from the anesthesia of Misery and Slavery.
Must think Please.
Regard.
Furqan Ali Khan.
24.11.2012
You can join me on my Facebook page .
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
 You can join my web site also and read these articles.

http://khanfurqanali.wordpress.com/wp-admin/post.php?post=74&action=edit&message=6&postpost=v2

Tuesday, November 20, 2012

ڈاکٹر پرویز ہود بھائی .......مدت ملازمت میں توسیع نہ.....

Only 1 Minute.
One of the renowned Scientist of world from Pakistan Dr Pervez Hoodboy.
But see what is happening with him?
After reading this article must think that what is the main reason of not extending his teaching ?
پاکستان میں نیوکلیر فزکس کے استاد پی ایچ ڈی ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو لاہور کی ایک نجی یونیور سٹی نے ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مطلع کیا گیا ہے کہ دسمبر میں ان کے ملازمت کے معاہدے کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

پرویز ہود بھائی نے کہا کہ انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہ کئے جانے کی مختلف اوقات میں مختلف وجوہات بتائی گئیں جن میں سے ایک بھی منطق یا دلیل کی کسوٹی پر پورا نہیں اترتی تھی اور ان کا خیال ہے کہ انہیں نظریات کی بنیاد پر یونیورسٹی سے الگ کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے سینتس برس اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں ملازمت کی تھی اور وہاں سے ریٹائر منٹ کے بعد لاہور میں پاکستان کی معروف یونیورسٹی لمز میں پڑھا رہے تھے۔

ڈاکٹر ہود بھائی کا شمار پاکستان کے بائیں بازو کے معروف دانشوروں میں ہوتا ہے اورمعاشرے میں مذہب کے بارے میں ان کا خاص نقطہ نظر ہے۔

ہود بھائی نے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس کا ایک نیا کورس ’سائنس اور زمانہ جدید کے تقاضے‘ شروع کیا تاکہ سائنس کے طلبہ کو آرٹس اور آرٹس کے طلبہ کو سائنس کے بارے میں معلومات ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آرٹس اور سائنس کے طلبہ کے درمیان ایک بڑی خلیج بن چکی ہے جس کو وہ ختم کرنا چاہتے تھے وہ آرٹس کے طلبہ کو سائنس کے خوبصورت پہلوؤں سے روشناس کرانا چاہتے ہیں اور سائنس کے طلبہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ سائنس نے مغرب میں کیا تبدیلیاں رونما کی ہیں۔ اسی طرح یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ سائنس کو اگر کھلی چھٹی دی جائے تو اس کے نتائج کیا نکلتے ہیں۔

ہود بھائی نے کہا کہ اس کورس کو طالب علموں نے پسند کیا اور پہلے سال اس میں اسی فیصد سائنس گروپ کے طالبعلموں نے شرکت کی جبکہ اس بار اسی فیصد آرٹس کے طلبہ و طالبات شامل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کورس میں سیاست پر بھی بات ہوتی ہے اور مختلف مسائل پر گفتگو کی جاتی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں توانائی کی ضرویات پر بات کی گئی اور کہا گیا کہ کوئلہ پانی اور تیل کے ذریعے یہ ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں اور اگر پاکستان میں یہ وسائل موجود ہیں تو ان کا حل کیوں نہیں ڈھونڈا جاتا؟ انہوں نے کہا کہ طالبعلموں کو ان مسائل پر سائنسی نقطہ نظر سے غور کرنے اور فائدے نقصان کو دلیل سے ثابت کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر ہود بھائی نے خیال ظاہر کیا کہ یہ سارا جھگڑا اسی کورس کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ لوگوں نے کہا کہ میں ’سائنس اور مذہب‘ کا کورس پڑھاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نظریات کی بنیاد پر ان کی ملازمت ختم کروانے میں کوئی بیرونی ہاتھ نہیں ہے اوریہ یونیورسٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔

ڈاکٹر پرویز ہود بھائی سنہ انیس سو تہتر میں بیرون ملک میں نیوکلیئر فزکس میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پاکستان لوٹ آئے تھے اور تب سے یہیں تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’پڑھانا اچھا لگتا ہے اور وہ پڑھا کر خوش ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ انہیں لمز یونیورسٹی سے بہت سی امیدیں ہیں اگر یہاں صرف اور صرف میرٹ کو مدنظر رکھا گیا تو یہ ملک کے لیے مشعل راہ ہوگی لیکن اگر نظریات کا عمل دخل بڑھ گیا تو پھر یہ کامیاب نہ ہو سکے گی۔

لمز یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی مدت ملازمت میں توسیع نہ دیئے جانے کے بارے میں کوئی بیان فی الحال جاری نہیں کیا گیا۔ وائس چانسلر آفس کی ایک خاتون انتظامی افسر نے کہا کہ اس بارے میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نجم ہی کوئی بیان جاری کر سکتے ہیں جو ان دنوں بیرون ملک دورے پر ہیں
Regard.
Furqan Ali Khan.
20.11.2012
You can follow me on facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl

Monday, November 19, 2012

مذھبی سوچ رکھنے والے گروہ .....کو کھلی چھٹی......Must Think

Only 1 Minute.
Must read  with patience and try to understand what want to say ?
ایک فورم پر گفتگو ھو رھی تھی کہ "
ہمیں طالبان کا پاکستان چاہئے ، یا قائد اعظم کا یا پھر الله اور الله کے رسول کا پاکستان ؟؟؟؟؟
 وھاں میں نے یہ رائے دی ، آپ لوگ کیا کہتے ھیں ؟ آراء دیجیئے
یہ بات قطعی قابل قبول نہیں کہ کسی ایک مذھبی سوچ رکھنے والے گروہ ، جماعت یا فرقہ کو کھلی چھٹی دے دی جائے کہ وہ اپنے فہم اسلام کو پاکستان میں نافذ کرے ۔ ایسا کرنے سے خدا نخواستہ یہ ملک ذیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکے گا یا پھر ایسی انارکی پھیلے گی کہ عام آدمی کا جینا محال ھو جائے گا ،( جو پہلے ھی دشوار ھے ) پہلے ھی وطن عزیز میں ( خاص طور پر انیس سو ستر کے بعد ) مختلف اندرونی قوتوں نے اپنے اپنے نظریات کی وہ دھما چوکڑی مچائی ھے کہ قائد اعظم جناح کا پاکستان ڈھونڈے نہیں ملتا ،
پہلے بھٹو اور پھر ضیالحق نے اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیئے مذہب کو استعمال کر نے کا انتہائی مکروہ کام کیا ، انہوں نے ایسے نظریات آئین کا حصہ بنا دئیے جن کا قائد اعظم کی سوچ سے دور کا بھی واسطہ نہ تھا ، نصاب تعلیم بدل دئیے گئے ، ایسی افسانوی اور جھوٹی باتیں تاریخ کا حصہ بنا دی گئیں جنہیں پڑھ کے جو نسل پروان چڑھی اس میں شدت پسندی ، بنیاد پرستی اور سوپیریورٹی کمپلیکس پیدا ھو گیا ، حکومتی سر پرستی میں ایسا لٹریچر بھی کثرت سے لکھا گیا جس میں اپنےماضی کو انتہائی مبالغے اور جھوٹ سے کام لیتے ھوئے نوجوان نسل کو گمراہ کیا گیا ، نتیجتا" ایسے گروہ وجود میں آگئے جو اس احمقانہ سوچ پر ایمان کی حد تک یقین رکھنے لگے کہ وہ ساری دنیا سے افضل ھیں ، ملاں کے لیئے یہ حالات پسندیدہ ترین تھے یہ وہ طبقہ ھے جو تقسیم سے قبل پاکستان کو پلیتستان اور قائد اعظم کو کافرِ اعظم کہتے تھے ، ( یہ باتیں ریکارڈ پر موجود ھیں ) اب یہی لوگ ملک کے وارث ٹھرے ، انہوں نے جہاد کے نام پر فساد فی الارض کو ھوا دی ، کیسا مضحکہ خیز تصور ھے کہ جہاد یہودیوں اور عیسائیوں کی حکومتوں ( امریکا و برطانیہ ) سے مل کے روس کے خلاف کیا گیا ، ملاں نے اس فساد کے دوران خوب پیسہ بنایا ، جو کہ ملاں کی زندگی کا اصل مقصد ھے ، ساتھ ھی چونکہ ھر مسلمان فرقہ کا ملاں دوسرے کو قطعی کافر سمجھتا ھے اس لیئے یہ فساد ملک کے اندر ایکدوسرے کے خلاف بھی ھوتا رھا ، لاتعداد لوگوں کو باقاعدہ ٹارگٹ کر کے بے دردی سے قتل کر دیا گیا ، جس میں کئی شاعر ، ادیب ، اساتذہ اور ڈاکٹرز بھی شامل ھیں ۔ حکومتیں سب کچھ دیکھتے ھوئے بھی نہ صرف ان عناصر کی طرف سے آنکھیں بند کیئے بیٹھی رھیں بلکہ مختلف گروھوں کی درپردہ مدد بھی کرتی رھیں ۔ اسی دوران فساد فی الارض کرنے والے گروھوں کو باقاعدہ حکومتی سر پرستی میں طالبان کی شکل میں منظم کیا گیا ۔ مقصد تو شاید افغانستان میں پاکستان نواز حکومت بنایا تھا مگر طاقت پکڑنے اور اپنے ابتدائی ھدف حاصل کرنے کے بعد یہ عفریت بے لگام ھو گیا اور نائن الیون کے بعد پاکستان پر ھی چڑھ دوڑا ، اس کے بعد اس گروہ نے پچھلے گیارہ سالوں میں اسلام کے نام پر پاکستان کو وہ نقصان پہنچایا جو دونوں ھندو پاک جنگوں میں بھی نہ پہنچا ھو گا ، کیا اب بھی اس سوال کی ضرورت ھے کہ کیسا پاکستان ھونا چاہیئے ، ؟؟
قائد اعظم نے گیارہ اگست انیس سو سینتالیس کو پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی میں وہ بنیادی اصول نہایت واشگاف الفاظ میں بیان کر دئیے تھے جن پر نئی ریاست قائم ھونا تھی ۔ اگر کوئی سمجھنے والا ھے تو اس کے لیئے جناح کی یہ تقریر حرفِ آخر ھونا چاہیئے ۔
پہلے اس تقریر کے کچھ حصے پیش کر رھا ھوں ، آخر پہ پوری تقریر ھے ، لنک کے ساتھ
I cannot emphasize it too much. We should begin to work in that spirit and in course of time all these angularities of the majority and minority communities, the Hindu community and the Muslim community, because even as regards Muslims you have Pathans, Punjabis, Shias, Sunnis and so on, and among the Hindus you have Brahmins, Vashnavas, Khatris, also Bengalis, Madrasis and so on, will vanish. Indeed if you ask me, this has been the biggest hindrance in the way of India to attain the freedom and independence and but for this we would have been free people long long ago. No power can hold another nation, and specially a nation of 400 million souls in subjection; nobody could have conquered you, and even if it had happened, nobody could have continued its hold on you for any length of time, but for this. Therefore, we must learn a lesson from this. You are free; you are free to go to your temples, you are free to go to your mosques or to any other place or worship in this State of Pakistan. You may belong to any religion or caste or creed that has nothing to do with the business of the State. As you know, history shows that in England, conditions, some time ago, were much worse than those prevailing in India today. The Roman Catholics and the Protestants persecuted each other. Even now there are some States in existence where there are discriminations made and bars imposed against a particular class. Thank God, we are not starting in those days. We are starting in the days where there is no discrimination, no distinction between one community and another, no discrimination between one caste or creed and another. We are starting with this fundamental principle that we are all citizens and equal citizens of one State. The people of England in course of time had to face the realities of the situation and had to discharge the responsibilities and burdens placed upon them by the government of their country and they went through that fire step by step. Today, you might say with justice that Roman Catholics and Protestants do not exist; what exists now is that every man is a citizen, an equal citizen of Great Britain and they are all members of the Nation.
Now I think we should keep that in front of us as our ideal and you will find that in course of time Hindus would cease to be Hindus and Muslims would cease to be Muslims, not in the religious sense, because that is the personal faith of each individual, but in the political sense as citizens of the State.
I am sharing a link of that constitutional address.
http://www.pakistani.org/pakistan/legislation/constituent_address_11aug1947.html
You can join me on my facebook also and give ur comment.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
Regard.
Furqan Ali Khan.
19.11.2012.

Sunday, November 18, 2012

The Bitter Truth and dishonesty of the Muslim leaders .

Only 1 Minute.
See this Video on Facebook which is removed several times.
http://www.facebook.com/photo.php?v=291707854281975
Israel Attck on gaza strip.
http://www.youtube.com/watch?v=qBDXzUHCjEI
Regard.
Furqan Ali Khan.
18.11.2012

Shahid Khan.........World Millionare....His Amazing Story of Hard work.

Only 1 Minute.
Today the Topic on which i want to write is a Personality Called as "SHAHID KHAN ".
He is a proud of Pakistan but we donot want that he will earn that proud from Pakistani Nation.
As the Whole world is Appreciating his achievements and taking opinions and suggestion for there countries but Unfortunately we are corrupt by ourself and if we see some one achieving some thing with his strong Will and Hard work, we start blaming him to be non patriotic and corrupt.You see that how the talent from Pakistan is Going outside e.g Doctors,enginners and others and what government is doing with them if some one ask for his right.
The First thing is that Our rulers are corrupt and we are putting every one in the Cell of Corruption.
We are not going against the Corrupt rulers,Feudals and always think that only they have a right to do corruption and having properties.
Well due to narrow mind and sick behaviour we are not establishing and I meet thousand of Successful persons who always said that we avail a chances and now we are millionare on there hard work outside the Country.Commonly i ask them that why you didnot prefer to work in Pakistan .They said that we want but the system,rulers and Corruption donot want to let them do there work as honest investor.
This is a real thing which they always said and Unfortunately a True.
They have more love and enthusiasm to do for Pakistan but our society is starting criticising there work and burn there factories or properities ,then think that how the investor will come and invest there money and help us.We are slaves of rulers and we are under anesthesia always.
Start From Shahid Khan.
His name is Shahid Khan.
Shahid Khan (born c. 1952) is a Pakistani-born American billionaire businessman. He is the owner of the Jacksonville Jaguars of the National Football League (NFL) and owner of automobile parts manufacturer Flex-N-Gate Corp. in Urbana, Illinois.
As of 2012, Khan's net worth is over $2.5 billion. He is ranked 179th in the Forbes 400 list of richest Americans and is overall the 491st wealthiest person in the world. He is also the richest person of Pakistani origin.
Khan was born in Lahore, Pakistan to a middle-class family which was involved in the construction business. His mother (now retired) was a professor of mathematics. He moved to the United States in 1968 at age 16 to study at the University of Illinois at Urbana–Champaign. When he came to the United States, he spent his first night in a $2/night room at the University Y-YMCA, and his first job was washing dishes for $1.20 an hour. He joined the Beta Theta Pi fraternity at the school. He graduated from the UIUC School of Mechanical and Industrial Engineering with a BSc in 1971. Khan acquired US citizenship in 1991.
Khan worked at the automotive manufacturing company Flex-N-Gate while attending the University of Illinois. When he graduated he was hired as the engineering director for the company. In 1978, he started Bumper Works, which made car bumpers for customizing pickup trucks and body shop repairs.The transaction involved a $50,000 loan from the Small Business Loan Corporation and $16,000 in his savings.
In 1980 he bought Flex-N-Gate from his former employer Charles Gleason Butzow, bringing Bumper Works into the fold. Khan grew the company so that it supplied bumpers for the Big Three automakers. In 1984 he began supplying a small number of bumpers for Toyota pickups. By 1987 it was the sole supplier for Toyota pick ups and by 1989 it was the sole supplier for the entire Toyota line in the United States. Toyota Sensei instruction drastically transformed the company efficiency and ability to change its manufacturing process within a few minutes. Since then the company has grown from $17 million in sales to an estimated $2 billion in 2010.
By 2011, Flex-N-Gate had 12,450 employees and 48 manufacturing plants in the United States and several other countries, and took in $3 billion in revenue.
In May 2012, the Occupational Safety and Health Administration fined Flex-N-Gate $57,000 for health violations at its Urbana plant.
Khan's first attempt to purchase a National Football League team came in February 11, 2010, when he entered into an agreement to acquire 60 percent of the St. Louis Rams from Chip Rosenbloom and Lucia Rodriguez, subject to approval by other NFL owners. However, Stan Kroenke, the minority shareholder of the Rams, ultimately exercised a clause in his ownership agreement to match any proposed bid.
On November 29, 2011, Khan agreed to purchase the Jacksonville Jaguars from Wayne Weaver and his ownership group subject to NFL approval. Weaver announced his sale of the team to Khan later that same day. The terms of the deal were not immediately disclosed, other than a verbal commitment to keep the team in Jacksonville, Florida. The sale was finalized on January 4, 2012. The purchase price for 100% share in the Jaguars is estimated to be $760 million. The NFL owners unanimously approved the purchase on December 14, 2011. While Khan's purchase of the Jaguars has been described as making him "the first member of an ethnic minority" ever to own an NFL team, other NFL teams have been owned by people of Jewish ethnicity (such as Chip and Carroll Rosenbloom and Robert Kraft owner of The New England Patriots).
Khan has received a number of awards from the University of Illinois, including a Distinguished Alumnus Award in 1999 from the Department of Mechanical Science and Industrial Engineering, the Alumni Award for Distinguished Service in 2006 from the College of Engineering, and (with his wife, Ann) the Distinguished Service Award in 2005 from the University of Illinois Alumni Association.
Regard.
Furqan Ali Khan.
18.11.2012
You can join me on my Facebook page also.

http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl

سعودی عرب سے کہو...امریکہ و اسرائیل ,,,سے تعلق توڑے۔

Only 1 Minute.
I love my Muslim brothers whether they are from palestine or from any place of the world.I do respect them all and feel sad when they are sad .Please understand my message with tolerance and with open mind.Firstly the Muslim rulers they donot want to unite the Muslim ummah and with this others they got advantage and spread hatred among the muslims.
Must Think that why Saudi Arab is not helping the palestines and if saudi arab is showing always that he is so sincere with muslims but saudia is best friend of Israel and America.....What is his benefit ? Please must think.
فلسطین۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان کا مسئلہ ""نہیں""" ھے۔۔

سعودی عرب سے کہو جو امریکہ و اسرائیل کا قریب دوست ھے کہ امریکہ سے تعلق توڑے۔۔
پاکستانیو۔۔اپنے مُلک کی فکر کرو۔۔۔

انیس سو ستاسی سے لے کر دو ہزار گیارہ تک کل آٹھ ہزار فلسطینی مارے گۓ اور پندرہ سو اسرائیلی . کل ملا کر (9500)پچانوے سو .

جبکہ پاکستان میں انیس سو ستاسی سے اب تک کل 22 ہزار کے قریب شیعہ ، سو کے قریب احمدی، دو سو کے قریب مسیحی ، ہندو اور سکھ ، 44000چ
والیس ہزار عام شہری مکس ، 15000تقریبآ پندرہ ہزار قبائلی ، 4500پینتال
یس سو فوجی ، مارے جا چکے ہیں

کل تعداد تقریبآ (77000) ستر ہزار بنتی ہے .

یعنی اسرائیل فلسطین جنگ سے تقریبآ 8 آٹھ گنا زیادہ.
................................................................................
شرم تُم کو مگر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!۔۔۔۔۔
Regard.
Furqan Ali Khan.
17.11.2012
You can join me on my Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts

Saturday, November 17, 2012

Bangsamoro.....The Home of Muslims....New Country of muslims..

Only 1 Minute.
Today the topic of my article is as Following
Emerging of new Muslim State on Two Nation Theory (Bangsamoro).
Two Nation theory again ....
While Reading the Original Documents of agreement,I was thinking that This has to be happen because History repeats itself and after independence of Pakistan,again another state earn of the Two nation Theory.
Let take the review of History of  Philippines ,The Journey of Muslims from the City of Manila.
The Arab trader with the name of Kareem Almakhdom arrived in 1380,start preaching and with his good behaviour the peoples start converting to Islam in the Indianized empire of Majapahit.
With this First mosque built in this area at that era.
After the Empire of Majapahit,During the reign of Sultan Bolkiah in 1485 to 1521, the Sultanate of Brunei attempted to break Tondo's monopoly in the China trade by attacking it and establishing the state of Selurong (now Manila) as a Bruneian satellite state. A new dynasty under the Islamized Rajah Salalila was also established to challenge the House of Lakandula in Tondo. Islam was further strengthened by the arrival of traders and proselytizers from Malaysia and Indonesia.The multiple states that existed in the Philippines simplified Spanish colonization.
After the Invasion of Roman Catholic in 1541 the violence start on the Muslims and genocide start there and history is full of many examples.
They start eliminating the history of Muslims in that area but with the courage of beautiful and couragous persons they strive for the maintaining of history with there words (Poems,literatures).The Muslims of that area is called as Moors that peoples cannot recognise them and will not ask about the history.
In 1898 the fight between Spain and America gave independence and came under america and as u know where america is there culture and other rights start demolishing.I donot want to tell what they did ,it was very horrible,the American soldiers had a vital contribution in making the phillipine cities as a Sin cities.
They capture the girls and spreading this sin every where and still in the big cities these things are practicing in huge scale.
The Muslims they strive alot and make an organisation with the name of  " Moro Islamic liberation front" and
start fight for there freedom.At last they got freedom in 15 October 2012.
An agreement is sign between the Philippine Government and Moro Islamic front.
I will now tell you the Frame work of agreement of Bangsamoro.
Bangsamoro is a Phillipine word.
"Bangsa Mean Home"
"Moro mean Muslims."
The Framework Agreement on the Bangsamoro is a preliminary peace agreement signed in the Malacañan Palace in Manila, Philippines on 15 October 2012. The Framework Agreement calls for the creation of an autonoumous political entity named Bangsamoro, replacing the Autonomous Region of Muslim Mindanao (ARMM) which was described by President Benigno Aquino III as "a failed experiment".
The Moro Islamic Liberation Front and the Philippines held peace talks in Kuala Lumpur in Malaysia from 2–6 October. On 7 October, President Aquino announced that the two parties have agreed to sign a preliminary peace agreement which calls for the creation of an autonoumous political entity named Bangsamoro, superseding the Autonomous Region of Muslim Mindanao (ARMM). He criticized that the ARMM is a "failed experiment" that did not address issues such as electoral fraud, political patronage, poverty, war and warlordism. Aquino claimed that structural reform is necessary, with the creation of Bangsamoro solving these issues while upholding national sovereignty. The agreement was reached after 32 peace talks between the two parties that spanned a period of nine years.
The Philippine government(Marvic M.V.F. Leonen) and Moro Islamic Liberation Front(Mohagher Iqbal) signed the agreement on 15 October 2012 in the Rizal Ceremonial Hall of Malacañan Palace in Manila. The agreement was sealed at about 15:00 PST. President Aquino, Malaysian Prime Minister Najib Razak, MILF chairman Al Haj Murad Ebrahim and Secretary-General Ekmeleddin İhsanoğlu of the Organisation of Islamic Cooperation were all present in the signing of the agreement.
The International Relations welcome this act and hope for the peace in the area and eliminating of the conflict.
After a long struggle at least they earn a freedom.Hope that Allah make there life peaceful and give rest to the souls of martym muslims for the cause of freedom.
Regard.
Furqan Ali Khan.
17.11.2012.
You can join me on my facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl






Sunday, November 11, 2012

Do respect a Women .................

Only 1 Minute.

Must think and Share it.
It is very Important to understand.
Join me in Spreading this message and awareness of the Society.
May Allah give us a wisdom to understand and try to respect a Women.

Respect A Woman because

You can feel her INNOCENCE in the form of a daughter

You can feel her CARE in the form of a sister

You can feel her WARMTH in the form of a friend

You can feel her PASSION in the form of a beloved

You can feel her DEDICATION in the form of a wife

You can feel her DIVINITY in the form of a mother

You can feel her BLESSING in the form of a grandmother

Yet she is so TOUGH too

Her heart is so TENDER... So NAUGHTY... So CHARMING... So SHARING... So MELODIOUS

She is a WOMAN.. And she is LIFE..!!!

To all the wonder woman & those man who thinks that a woman is weak, who disrespects her, abuses her, beats her up &
pass dirty comments if any passes by him.
They somewhat forget that the one who gave birth to a non-deserving creep like him is also a woman..!
You can join me on my Face book page also
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
Regard.
Furqan Ali Khan
12.11.2012

The Birthday of Maulana Azad................

Only 1 Minute.
Today the personality of my article is Maulana Azad.
Today his Birthday.11.11.2012,
Abul Kalam Muhiyuddin Ahmed Azad   مولانا ابوالکلام محی الدین احمد آزاد, 1 November 1888 – 22 February 1958) was an Indian Muslim scholar and a senior political leader of the Indian independence movement. He was one of the most prominent Muslim leaders to support Hindu-Muslim unity, opposing the partition of India on communal lines. Following India's independence, he became the first Minister of Education in the Indian government. He was posthumously awarded India's highest civilian award, the Bharat Ratna in 1992. He is commonly remembered as Maulana Azad; he had adopted Azad (Free) as his pen name. His contribution to establishing the education foundation in India is recognised by celebrating his birthday as "National Education Day" across India.

As a young man, Azad composed poetry in Urdu as well as treatises on religion and philosophy. He rose to prominence through his work as a journalist, publishing works critical of the British Raj and espousing the causes of Indian nationalism. Azad became the leader of the Khilafat Movement during which he came into close contact with Indian leader Mahatma Gandhi. Azad became an enthusiastic supporter of Gandhi's ideas of non-violent civil disobedience, and worked actively to organise the Non-cooperation movement in protest at the 1919 Rowlatt Acts. Azad committed himself to Gandhi's ideals, including promoting Swadeshi (Indigenous) products and the cause of Swaraj (Self-rule) for India. In 1923, at an age of 35, he became the youngest person to serve as the President of the Indian National Congress.

Azad was one of the main organisers of the Dharasana Satyagraha in 1931, and emerged as one of the most important national leaders of the time, prominently leading the causes of Hindu-Muslim unity as well as espousing secularism and socialism.He served as Congress President from 1940 to 1945, during which the Quit India rebellion was launched and Azad was imprisoned with the entire Congress leadership for three years. Azad became the most prominent Muslim opponent of the demand for a separate Muslim state of Pakistan and served in the interim national government. Amidst communal turmoil following the partition of India, he worked for religious harmony. As India's Education Minister, Azad oversaw the establishment of a national education system with free primary education and modern institutions of higher education. He is also credited with the establishment of the Indian Institutes of Technology and the foundation of the University Grants Commission, an important institution to supervise and advance the higher education in the nation.

آج کا دن: 'مولانا آزاد' پیدا ہوئے ۔

بے مثل انشاء پرداز، جادو بیان خطیب، بے باک صحافی، بہترین مفسر، عظیم سیاسی رہنما اور تحریک آزادئ ہند کی نامور شخصیت مولانا ابو الکلام آزاد 1888ء میں آج ہی کے روز یعنی 11 نومبر کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام محی الدین احمد تھا جبکہ والد اک تاریخی شخصیت کے نام پر آپ کو فیروز بخت کے نام سے پکارا کرتے تھے۔

آپ کی علمی و ادبی حیثیت مصدقہ ہے۔ آپ صرف پندرہ سال کی عمر میں ماہنامہ لسان الصدق کی ادارت کی اور 1914ء میں الہلال نکالا۔ پھر 1923ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے کم عمر ترین صدر بنے جب آپ محض 35 برس کے تھے۔ 'ہندوستان چھوڑ دو تحریک' کے دوران آپ پوری کانگریس قیادت کے ساتھ احمد نگر کے قلعے میں قید کر دیے گئے جس کے دوران آپ نے اپنے دوست کے نام شہرۂ آفاق خطوط لکھے جو بعد ازاں "غبار خاطر" کے نام سے شایع ہوئے۔

آزادئ ہند کے بعد جمہوریہ بھارت کے پہلے وزیر تعلیم بنے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کا یوم پیدائش بھارت میں یوم تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 22 فروری 1958ء کو انتقال فرمایا۔ آپ کو بعد از وفات 1992ء میں بھارت کا سب سے اعلیٰ شہری اعزاز 'بھارت رتن' دیا گیا۔

اگرچہ سیاسی حیثیت سے مسلمانان ہند و پاک کی اک قابل ذکر تعداد مولانا ابو الکلام آزاد کے موقف کی حامی نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ادبی لحاظ سے جو مقام و مرتبہ مولانا کو ہندوستان کے افق پر حاصل رہا ہے، اس پر شاید ہی کسی کو کوئی شبہ ہوگا۔ اردو میں بیک وقت تقریر و تحریر دونوں پر آپ کو ملکہ حاصل تھا البتہ ان کی نثر میں عربی و فارسی رنگ بہت زیادہ گہرا ہے کیونکہ مادری زبان عربی تھی (ان کی والدہ کا تعلق مدینہ منورہ سے تھا)۔

اگر تاریخ کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ تقسیم ہند سے قبل ہی کانگریس میں مولانا آزاد کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا گیا تھا، یہاں تک کہ جمہوریہ بھارت کے قیام کے بعد آپ کو وزارت تعلیم کا ایسا عہدہ دیا گیا، جس کی حیثیت سے وہ مسلمانوں پر پڑنے والی افتاد پر کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ کشمیر، حیدرآباد، جوناگڑھ اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں پر غاصبانہ قبضے کیے گئے، کئی علاقوں میں مسلم کش فسادات ہوئے، پنجاب میں الگ آگ لگی ہوئی تھی لیکن مولانا چاہتے ہوئے بھی ان مسلمانوں کے لیے کچھ نہ کر سکے۔ وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل سے اس معاملے پر درون خانہ ان کے خوب جھگڑے ہوئے لیکن ان کی ایک نہ چلی۔ یہاں تک کہ حکومت ہند نے ان کا یہ مطالبہ تک ماننے سے انکارکر دیا کہ اندرون ملک فسادات کا شکار ہونے والے مسلمانوں کو وہ مکانات دے دیے جائیں جو پاکستان جانے والے مسلمان چھوڑ کر گئے ہیں۔ شایداسی وقت انہیں اندازہ ہو گیا ہو کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے موقف میں کیا فرق تھا۔

زیر نظر تصویر تقسیم ہند سے قبل مشہور زمانہ امریکی جریدے لائف میگزین کے لیے کھینچی گئی مولانا ابو الکلام کی یادگار تصاویر میں سے ایک ہے
Regard.
Furqan Ali Khan
12.11.2012
You can join me on my facebook page also
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl

Rosenberg Couple and Faiz...

Only 1 Minute.
Rosenberg Couple (Julius and Ethel Rosenberg) for whom Faiz Sahab wrote in jail his great courageous tragedy "ہم جو تاریک راہوں میں‌مارے گئے".
Julius and Ethel Rosenberg were American communists who were convicted and executed on June 19, 1953, for conspiracy to commit espionage during a time of war.
Here is the poem...
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوں‌کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے

سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوں‌کی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی

جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوں‌میں مارے گئے

نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کا شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے

قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میں‌مارے گئے
Regard.
Furqan Ali Khan.
12.11.2012
You can join me on my Facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts

ابو ظفر سِراجُ الْدین محمد بُہادر شاہ ظفر.......Bahadur Shah II

Only 1 Minute.
Bahadur Shah Zafar in 1858, just after his trial in Delhi and before his departure for exile in Rangoon. This is possibly the only photograph ever taken of a Mughal emperor.
Bahadur Shah II (Urdu: بہادر شاہ دوم), better known as Bahadur Shah Zafar, born Abu Zafar Sirajuddin Muhammad Bahadur Shah Zafar (Urdu: ابو ظفر سِراجُ الْدین محمد بُہادر شاہ ظفر), on 24 October 1775 – died 7 November 1862) was the last Mughal emperor and a member of the Timurid Dynasty. Zafar was the son of Akbar Shah II and Lalbai, who was a Hindu Rajput, and became Mughal Emperor when his father died on 28 September 1837. He used Zafar, a part of his name, meaning “victory”, as a nom de plume (takhallus) as an Urdu poet and wrote many Urdu ghazals under it. After his involvement in the Indian Rebellion of 1857 the British tried and then exiled him from Delhi and sent him to Rangoon in then-British-controlled Desi.
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے، میں وہ ایک مُشت غبار ہوں

میرا رنگ روپ بگڑ گیا، میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاں سے اجڑ گیا، میں اسی کی فصل بہار ہوں

پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں، میں وہ بے کسی کا مزار ہوں

میں نہیں ہوں نغمہ، جاں فزا، مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے ہی روگ کی ہوں صدا، میں بڑے دکھی کی پکار ہوں

"بہادر شاہ ظفر"
Death and burial :
Bahadur Shah died in exile on 7 November 1862 in Rangoon, (now Yangon). He was buried in Yangon's Dagon Township near the Shwedagon Pagoda, at the site that later became known as Bahadur Shah Zafar Dargah. At the time of his hurried burial in 1862, a bamboo fence surrounded his grave, which was grown over by grass in the following years, thus the exact spot was lost for nearly a century. In 1991, during a restoration exercise behind the shrine which was till then believed to be that of the Emperor, the original brick-lined grave was discovered. To the local Myanmar Muslims, he was honoured as a saint and a new shrine was built in the coming years His wife Zeenat Mahal, who died in 1886 and granddaughter Raunaq Zamani are buried along side him.

In a marble enclosure adjoining the dargah of Sufi saint, Qutbuddin Bakhtiar Kaki at Mehrauli, an empty grave or Sardgah marks the site where he had willed to be buried along with some of his Mughal predecessors, Akbar Shah II, Bahadur Shah I (also known as Shah Alam I) and Shah Alam II.

Regard.
Furqan Ali Khan.
12.11.2012
You can join me on my Facebook page also
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl






Saturday, November 10, 2012

ایک نوجوان........ اور ایک بزرگ

Only 1 Minute.
Must read and try to understand.
ایک نوجوان نے ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر کر عرض کیا کہ آپ فرماتے ہیں کہ بد نظری سے پرہیز کرو ، لیکن بازار میں جاتے ہوئے مجھ سے اپنی نظروں کی حفاظت نہیں ہوتی ، نوجوان ہو اور بازار میں بے پردہ لڑکی کو دیکھ کر نظر اس کی طرف اٹھ ہی جاتی ہے ، کیا کروں
بزرگوں نے کہا کہ میں یہ راز سمجھا دوں گا پہلے میرا ایک کام کرو
یہ دودھ کا پیالہ فلاں بزرگ کو دے کر آؤ جو بازار کے دوسرے سرے پر رہتے ہیں ، لیکن ایک شرط ہے کہ پیالے میں سے دودھ بالکل نہ گرے
نوجوان نے کہا کہ بالکل بھی نہیں گرے گا ، ان بزرگوں نے کہا کہ اچھا میں ایک مضبوط سا آدمی تمہارے ساتھ کر دیتا ہوں اگر دودھ کا ایک قطرہ بھی گرا تو وہ وہیں بازار میں تمہیں دو جوتے لگائے گا
نوجوان نےکہا کہ منظور ہے ، بزرگ نے ایک پیالہ دودھ کا بھر کے نوجوان کو دے دیا اور ایک آدمی ساتھ کر دیا ،
اب نوجوان نے بڑی احتیاط سے بغیر دودھ کو گرائے وہ پیالہ بازار کے دوسرے کونے پر رہنے والے بزرگ کو پہنچا دیا ، اور خوشی خوشی واپس آیا اور کہا کہ حضرت میں نے وہ پیالہ پہنچا دیا ہے اب آپ مجھے نظر کی حفاظت کا طریقہ بتا ئیں بزرگ نے پوچھا دودھ گرا تو نہیں تو اس نے کہا کہ نہیں بالکل نہیں بزرگ نے پوچھا اچھا یہ بتاؤ کہ جاتے ہوئے کتنی شکلوں کو دیکھا نوجوان کہنے لگا کہ ایک بھی نہیں پوچھا کیوں تو اس نے جواب دیا کہ میرا سارا دھیان پیالے کی طرف تھا کہ کہیں دودھ نہ کر جائے کیونکہ اگر دودھ گرتا تو مجھے دو جوتے لگتے اور بازار میں میری رسوائی ہو جاتی ، اسلیئے میرا کسی کی طرف دھیان نہیں گیا
بزرگ نے کہا کہ یہی اللہ والوں کا حال ہوتا ہے کہ وہ ہر وقت اپنے دل کے پیالے پر نگاہ رکھتے ہیں اور اسے چھلکنے نہیں دیتے کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ اگر گناہ کی وجہ سے پیالہ چھلک گیا ، نظر بہک گئی تو قیامت والے دن سب کے سامنے رسوائی ہو گی
اللہ کا خوف اور روز قیامت رسوائی کا اندیشہ ہو تو کبھی بھی بد نظری نہ ہو گی...!!
You can join me on Facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
Regard.
Furqan Ali Khan.
10.11.2012

Friday, November 9, 2012

Library in Iran With the name of Dr Abdus Salam

Only 1 Minute.
We forget our Intellectual and mark them the enemies of Pakistan.
So see that how the Others are giving respect to the Nobel prize Holder Dr Abdus Salam in Iran.They made a library with the name of this great person but we still are not ready to accept him.
The Abdus Salam Library at the Sharif University of Technology, Tehran, Iran 2012

صفائی نصف ایمان ہے......................


Only 1 Minute.
Must think,Which Mistakes we are doing ?
Islam places great emphasis on cleanliness, in both its physical and spiritual aspects. On the physical side, Islam requires the Muslim to clean his body, his clothes, his house, and the whole community, and he is rewarded by God for doing so. Muhammad (S.A.W.) said, for example

While people generally consider cleanliness a desirable attribute, Islam insists on it, making it an indispensable fundamental of the faith. A Muslim is required to be pure morally and spiritually as well as physically. 'In the Qur'an Allah commends those who are accustomed to cleanliness:

"Allah loves those who turn to Him constantly and He loves those who keep themselves pure and clean." (2: 22)
اب کیا اس میں بھی امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے رسول الله صلی الله والہ وسلم نے تو کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے مسلمانوں کا آدھا ایما ن ٹوی ہے نہیں یہ انکی حالت بتا رہی ہے ....کچھ تو شرم کرو اے نادانو !

A magical mystical moment to share ................... Raqs e Dervesh.

Only 1 Minute.
When our Baba Iqbal (ALLAMA IQBAL) was sad and heartbroken over the destruction of Khilafat e Usmania and the balkanization of the Muslim world, he received a spiritual message from Maulana Rumi. The message has been mentioned in Iqbal's poetry and Iqbal has always called Maulana Rumi as "Peer e Rumi" and called himself as his "mureed e Hindi" !! Rumi message to Iqbal was "when new buildings have to be constructed, even the foundations of the old building are dug out so that new solid and long lasting foundations are built for the new structure that has to be constructed" ! Meaning that this destruction in the Muslim lands has a hidden khair in it also and this "destruction" is part of the divine plan to "reconstruct" the faith of Islam on pure and pristine foundations -- Khilafat ala Minhaj un Nubuwwat !!

No visit to Turkey can be complete without the hazri at the Murshid e Rumi! I respectfully paid hazri and revived our faith with the advice of this great Baba that inshAllah, a new Ummah will rise from this apparent destruction.

Our soul felt so passionately ignited and emotional that we also felt like dancing with the Derveshes who were there in a state of trance! A magical mystical moment to share -- a moment when a true lover of divine beauty is blessed with the company of the beloved, then its time for Raqs e Dervesh.
Join me on my Facebook page also
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
Regard.
Furqan Ali Khan.
10.11.2012

Wednesday, November 7, 2012

Where is Pakistan Education System?

Only 1 Minute.
Where is our education system?
What education we are giving to our young generation?
According to UNO Statistics ,our education system is in destruction phase.
Who is responsible for that?
شرح خواندگی کے اعتبار سے پاکستان کا شماردنیا کے سب سے کم پڑھے لکھے ممالک میں ہوتا ہے، اس قابل فکر حقیقت کا انکشاف وفاقی دارالحکومت میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت ہونے والے ایک سیمینار’لڑکیوں کا حق تعلیم‘ میں کیا گیا۔سیمینار کے شرکاء کو بتایا گیا کہ دنیا کے ایک سو بیس ممالک میں سے پاکستان کا نمبر ایک سو تیرواں ہے۔
Regard.
Furqan Ali Khan.
08.11.2012
You can join me on my facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts


Saturday, November 3, 2012

Educate the Women................It is Compulsory in Islam and for Muslim

Only 1 Minute.
"If you educate a man you educate an individual, but if you educate a woman you educate a family (nation)." ~ Dr. James Kwegyir-Aggrey
Our Prophet Hazrat Muhammad (S.A.W)
Said LOng ago that
"Education is compulsory for every Muslim (Male and Female)".
If our Prophet Said this that education is compulsory so why we are against girl education.
As we are saying that we are the followers of Hazrat Muhammad (S.A.W),Then why we are against this act of education to the girls.
Why ? Any one has answer.
The Quran expresses two main views on the role of women. It both stresses the equality of women and men before God in terms of their religious duties (i.e. belief in God and his messenger, praying, fasting, paying zakat (charity), making hajj (pilgrimage to Mecca/ Medina)) and places them "under" the care of men (i.e. men are financially responsible for their wives). In one place it states: "Men are the maintainers and protectors of women, because Allah hath made the one of them to excel the other, and because they spend of their property (for the support of women)." The Quran explains that men and women are equal in creation and in the afterlife, but not identical. Surah an-Nisa' 4:1 states that men and women are created from a single soul (nafs wahidah). One person does not come before the other, one is not superior to the other, and one is not the derivative of the other. A woman is not created for the purpose of a man. Rather, they are both created for the mutual benefit of each other.
Historically, women played an important role in the foundation of many Islamic educational institutions, such as Fatima al-Fihri's founding of the University of Al Karaouine in 859 CE. This continued through to the Ayyubid dynasty in the 12th and 13th centuries, when 160 mosques and madrasahs were established in Damascus, 26 of which were funded by women through the Waqf (charitable trust or trust law) system. Half of all the royal patrons for these institutions were also women.
According to the Sunni scholar Ibn Asakir in the 12th century, there were various opportunities for female education in what is known as the medieval Islamic world. He writes that women could study, earn ijazahs (academic degrees), and qualify as scholars (ulamā’) and teachers. 
Please I have a Humble request to the Parents and People of Pakistan and World that please give education to the Girls and make them a good and responsible person of the society.
When prophet Muhammad (S.A.W) and Islam is saying about the education then why we are against eduation of the girls.
Hope that we will raise this voice and you will join me in making chnage in our mind step.
Hope for the good to every one.
May Allah give us a strength and wisdom to understand the teaching of Islam and make us a good follower of Islam .Ameen.
Regard,
Furqan Ali Khan.
03.11.2012
YOu can join me on my facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts




Eyes of Hope........

Only 1 Minute.
Have we ever think that what these eyes are asking us?
Who is responsible?
NO one or every one.
Must think.
This picture is asking many Question from us.  فطرانہ غریبوں کا حق ہوتا ہے اسے جب بندوق کی نوک پر چھین کر اسلحہ خریدنے کے لیئے استعمال کیا جائے گا تو غریب مزید غریب ہوگا

Regard.
Furqan Ali Khan.
03.11.2012
You can join me on my facebook also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts