Only 1 Minute.
Rosenberg Couple (Julius and Ethel Rosenberg) for whom Faiz Sahab wrote in jail his great courageous tragedy "ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے".
Julius and Ethel Rosenberg were American communists who were convicted and executed on June 19, 1953, for conspiracy to commit espionage during a time of war.
Here is the poem...
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوںکی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوںکی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کا شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے
Regard.
Furqan Ali Khan.
12.11.2012
You can join me on my Facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
Rosenberg Couple (Julius and Ethel Rosenberg) for whom Faiz Sahab wrote in jail his great courageous tragedy "ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے".
Julius and Ethel Rosenberg were American communists who were convicted and executed on June 19, 1953, for conspiracy to commit espionage during a time of war.
Here is the poem...
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوںکی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوںکی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کا شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے
Regard.
Furqan Ali Khan.
12.11.2012
You can join me on my Facebook page also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
No comments:
Post a Comment
thank you