show

1

Blogger Widgets

Sunday, November 11, 2012

The Birthday of Maulana Azad................

Only 1 Minute.
Today the personality of my article is Maulana Azad.
Today his Birthday.11.11.2012,
Abul Kalam Muhiyuddin Ahmed Azad   مولانا ابوالکلام محی الدین احمد آزاد, 1 November 1888 – 22 February 1958) was an Indian Muslim scholar and a senior political leader of the Indian independence movement. He was one of the most prominent Muslim leaders to support Hindu-Muslim unity, opposing the partition of India on communal lines. Following India's independence, he became the first Minister of Education in the Indian government. He was posthumously awarded India's highest civilian award, the Bharat Ratna in 1992. He is commonly remembered as Maulana Azad; he had adopted Azad (Free) as his pen name. His contribution to establishing the education foundation in India is recognised by celebrating his birthday as "National Education Day" across India.

As a young man, Azad composed poetry in Urdu as well as treatises on religion and philosophy. He rose to prominence through his work as a journalist, publishing works critical of the British Raj and espousing the causes of Indian nationalism. Azad became the leader of the Khilafat Movement during which he came into close contact with Indian leader Mahatma Gandhi. Azad became an enthusiastic supporter of Gandhi's ideas of non-violent civil disobedience, and worked actively to organise the Non-cooperation movement in protest at the 1919 Rowlatt Acts. Azad committed himself to Gandhi's ideals, including promoting Swadeshi (Indigenous) products and the cause of Swaraj (Self-rule) for India. In 1923, at an age of 35, he became the youngest person to serve as the President of the Indian National Congress.

Azad was one of the main organisers of the Dharasana Satyagraha in 1931, and emerged as one of the most important national leaders of the time, prominently leading the causes of Hindu-Muslim unity as well as espousing secularism and socialism.He served as Congress President from 1940 to 1945, during which the Quit India rebellion was launched and Azad was imprisoned with the entire Congress leadership for three years. Azad became the most prominent Muslim opponent of the demand for a separate Muslim state of Pakistan and served in the interim national government. Amidst communal turmoil following the partition of India, he worked for religious harmony. As India's Education Minister, Azad oversaw the establishment of a national education system with free primary education and modern institutions of higher education. He is also credited with the establishment of the Indian Institutes of Technology and the foundation of the University Grants Commission, an important institution to supervise and advance the higher education in the nation.

آج کا دن: 'مولانا آزاد' پیدا ہوئے ۔

بے مثل انشاء پرداز، جادو بیان خطیب، بے باک صحافی، بہترین مفسر، عظیم سیاسی رہنما اور تحریک آزادئ ہند کی نامور شخصیت مولانا ابو الکلام آزاد 1888ء میں آج ہی کے روز یعنی 11 نومبر کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام محی الدین احمد تھا جبکہ والد اک تاریخی شخصیت کے نام پر آپ کو فیروز بخت کے نام سے پکارا کرتے تھے۔

آپ کی علمی و ادبی حیثیت مصدقہ ہے۔ آپ صرف پندرہ سال کی عمر میں ماہنامہ لسان الصدق کی ادارت کی اور 1914ء میں الہلال نکالا۔ پھر 1923ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے کم عمر ترین صدر بنے جب آپ محض 35 برس کے تھے۔ 'ہندوستان چھوڑ دو تحریک' کے دوران آپ پوری کانگریس قیادت کے ساتھ احمد نگر کے قلعے میں قید کر دیے گئے جس کے دوران آپ نے اپنے دوست کے نام شہرۂ آفاق خطوط لکھے جو بعد ازاں "غبار خاطر" کے نام سے شایع ہوئے۔

آزادئ ہند کے بعد جمہوریہ بھارت کے پہلے وزیر تعلیم بنے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کا یوم پیدائش بھارت میں یوم تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 22 فروری 1958ء کو انتقال فرمایا۔ آپ کو بعد از وفات 1992ء میں بھارت کا سب سے اعلیٰ شہری اعزاز 'بھارت رتن' دیا گیا۔

اگرچہ سیاسی حیثیت سے مسلمانان ہند و پاک کی اک قابل ذکر تعداد مولانا ابو الکلام آزاد کے موقف کی حامی نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ادبی لحاظ سے جو مقام و مرتبہ مولانا کو ہندوستان کے افق پر حاصل رہا ہے، اس پر شاید ہی کسی کو کوئی شبہ ہوگا۔ اردو میں بیک وقت تقریر و تحریر دونوں پر آپ کو ملکہ حاصل تھا البتہ ان کی نثر میں عربی و فارسی رنگ بہت زیادہ گہرا ہے کیونکہ مادری زبان عربی تھی (ان کی والدہ کا تعلق مدینہ منورہ سے تھا)۔

اگر تاریخ کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ تقسیم ہند سے قبل ہی کانگریس میں مولانا آزاد کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا گیا تھا، یہاں تک کہ جمہوریہ بھارت کے قیام کے بعد آپ کو وزارت تعلیم کا ایسا عہدہ دیا گیا، جس کی حیثیت سے وہ مسلمانوں پر پڑنے والی افتاد پر کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ کشمیر، حیدرآباد، جوناگڑھ اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں پر غاصبانہ قبضے کیے گئے، کئی علاقوں میں مسلم کش فسادات ہوئے، پنجاب میں الگ آگ لگی ہوئی تھی لیکن مولانا چاہتے ہوئے بھی ان مسلمانوں کے لیے کچھ نہ کر سکے۔ وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل سے اس معاملے پر درون خانہ ان کے خوب جھگڑے ہوئے لیکن ان کی ایک نہ چلی۔ یہاں تک کہ حکومت ہند نے ان کا یہ مطالبہ تک ماننے سے انکارکر دیا کہ اندرون ملک فسادات کا شکار ہونے والے مسلمانوں کو وہ مکانات دے دیے جائیں جو پاکستان جانے والے مسلمان چھوڑ کر گئے ہیں۔ شایداسی وقت انہیں اندازہ ہو گیا ہو کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے موقف میں کیا فرق تھا۔

زیر نظر تصویر تقسیم ہند سے قبل مشہور زمانہ امریکی جریدے لائف میگزین کے لیے کھینچی گئی مولانا ابو الکلام کی یادگار تصاویر میں سے ایک ہے
Regard.
Furqan Ali Khan
12.11.2012
You can join me on my facebook page also
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl

No comments:

Post a Comment

thank you