Only 1 Minute.
Very Important Announcement which i want to share with you all regarding to the Malala.
I read a Newspaper and there was a News like that which i will share with you.
Please do do much prayer for her.She is in a very critical Situation.Ameen.
طالبان کا نشانہ بننے والی ملالہ یوسف زئی کے حوالے سے انتہائی اہم اور مصدقہ ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ تیکنیکی طور پر وہ انتقال کرچکی ہیں مگر عالمی پریشر کے باعث انہیں مسلسل مصنوعی سانس پر زندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ شاید وہ ان کی حالت دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آئے۔ اس حوالے سے راولپنڈی کے اس اسپتال میں موجود اہم ذ رائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر اس بات سے مکمل طور پر متفق ہیں کہ ملالہ کی زندگی کی چانس ہر گزرتے منٹ کے ساتھ کم ہوتے ہیں جا رہے ہیں۔ گو کہ ماہر ترین ڈاکٹروں کی ایک پوری ٹیم ملالہ کی مسلسل نگرانی کررہی ہے مگر ان کے پاس بھی کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے اسی وجہ سے بار بار دعا کی اپیل کی جا رہی ہے۔ ایک ایسا ذریعہ جس کی ملالہ کے کمرے تک رسائی ہے، اس کا کہنا ہے کہ ملالہ کا سر اور چہرہ بری طرح سوجا ہوا ہے اور چہرے سیاہ ہوچکا ہے۔ اور اسی باعث اس کی کوئی بھی تازہ تصویر جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس ذریعے نے جو کہ اپنا نام ظاہر کرنانہیں چاہتا کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے لئے درکار اجازت کا حامل نہیں ہے، اس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی دوبارہ زندگی ایک معجزہ ہی ہوگی۔اس کی اسی حالت کی باعث اسے اب تک بیرون ملک منتقل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ڈاکٹر اسے ایک سیکنڈ کے لئے بھی ان مشینوں سے الگ نہیں کرنے کی اجازت دینے پر تیار، جو اسے مصنوعی طور پر زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ذریعہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی تنفس کے ذریعے، ملالہ کے اہم اعضا کو متحرک تو رکھا گیا ہے مگر ڈاکٹروں کے سامنے سوال یہ ہے کہ ایسا وہ کب تک جاری رکھیں گے؟ اسی حوالے سے مشہور عرب ٹی وی الجزیرہ نے بھی اپنی ذرائع سے یہی خبر دی ہے کہ ملالہ کی زندگی کے امکانات ختم ہورہے ہیں مگر اس کے باوجود سرکاری حکام حوصلہ شکن اعلان کرنے کے لئے فی الحال تیار نہیں ہیں۔الجزیرہ کا کہنا ہے کہ انہیں ملالہ کے کمرےمیں متعین ایک ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ لڑکی کا دماغ کام نہیں کررہا،چہرہ سیاہ ہو چکا ہے اور سر بری طرح سوجا ہوا ہے۔ ہر گزرتے لمحے اس کی زندگی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ تاہم ابھی تک کسی سرکاری ذریعے سے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے
Take a Review of this News paper.
http://ahwaal.com/index.php?option=com_content&view=article&id=22943%3A2012-10-14-13-35-16&catid=1%3Ainternational&Itemid=3&lang=ur
You can join me on Face Book also.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
Regard.
Furqan Ali Khan.
14.10.2012
No comments:
Post a Comment
thank you