Only 1 Minute
MUst read and spread this message among the peoples and please try to help poor people.
دارالامان میں ماں کمبل مانگتی رہی،2ماہ کی بچی سردی سے مرگئی جبکہ دوسری طرف وزیراعظم کے سکواڈ کیلئے 10لاکھ ڈالر مالیت کی 6جدید ترین بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ۔
بد قسمت قوم سردی سے مر رہی ہے اور وزیراعظم بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کا اعلان کر رہے ہیں۔2ماہ کی بچی سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر گئی اور ممتاز مردہ بچی کا منہ چومتی اور روتی رہی، دارالامان کے ڈرائیور اورنواں کوٹ تھانے کے کانسٹیبل نے شبنم کی طرح گرتے آنسوﺅں کے ساتھ ماں کو رائیونڈ کی بس میں بٹھا کر گھر بھیج دیا،صدر محترم وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر کو قیامت کے دن اس کا جواب دینے کیلئے خو د کو تیار رکھناچاہئے۔حضرت عمرؓ دریائے فرات کے کنارے ایک بھوکے کتے کے مرنے پر خوفزدہ ہوجاتے ہیں لیکن ہمارے حکمران معصوم بچی ٹھٹھر کر مرنے پر بھی ٹس سے مس نہیں ہوئے،لاہور کے صاحب ثروت افراد جوسردیوں میں ہیٹر اور گرمیوں میں اے سی سے باہر نہیں نکلتے،انہیں بھی معصوم بچی کے سردی سے مرنے پر کوئی جواب ضرور تلاش کرلیناچاہئے کیونکہ اگر آج لاہور کے صاحب نصاب لوگ پوری ایمانداری سے زکوة ادا کریں تو یہاں کوئی جھونپڑی میں رہے نہ ہی سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر مرے،غریب کی بچی دو وقت کی روٹی کیلئے اپنی عزت نیلام کرے اور نہ ہی ہر گلی محلے میں قحبہ خانے کھلے نظر آئیں۔دنیا کا مال اسباب یہیں چھوڑ جانا ہے ،کفن میں کوئی جیب نہیں حتیٰ کہ بڑے بڑے شہنشاہ خالی ہاتھ منوں مٹی تلے پڑے ہیں۔باغ جب اجڑتا ہے تو مالی اس کی حفاظت نہیں کرسکتے بیشک آپ ہر درخت کے ساتھ ایک مالی لگادیں ۔سکندر اعظم بھی خالی ہاتھ گیا اور لیاقت علی خان سے لیکر بینظیر بھٹو تک ہر ایک کو 2گز کفن نصیب ہوا،راجہ رینٹل اربوں کھربوں کے اثاثے بنالیں مگرنیک نامی کے سوا ان کے ساتھ بھی کچھ نہیں جائے گا....
اجڑا وہ باغ جس کے لاکھوں مالی تھے
چلا جب سکندر دنیا سے تو دونوں ہاتھ خالی تھے
Regard
Furqan Ali Khan
08.01.2013
MUst read and spread this message among the peoples and please try to help poor people.
دارالامان میں ماں کمبل مانگتی رہی،2ماہ کی بچی سردی سے مرگئی جبکہ دوسری طرف وزیراعظم کے سکواڈ کیلئے 10لاکھ ڈالر مالیت کی 6جدید ترین بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ۔
بد قسمت قوم سردی سے مر رہی ہے اور وزیراعظم بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کا اعلان کر رہے ہیں۔2ماہ کی بچی سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر گئی اور ممتاز مردہ بچی کا منہ چومتی اور روتی رہی، دارالامان کے ڈرائیور اورنواں کوٹ تھانے کے کانسٹیبل نے شبنم کی طرح گرتے آنسوﺅں کے ساتھ ماں کو رائیونڈ کی بس میں بٹھا کر گھر بھیج دیا،صدر محترم وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر کو قیامت کے دن اس کا جواب دینے کیلئے خو د کو تیار رکھناچاہئے۔حضرت عمرؓ دریائے فرات کے کنارے ایک بھوکے کتے کے مرنے پر خوفزدہ ہوجاتے ہیں لیکن ہمارے حکمران معصوم بچی ٹھٹھر کر مرنے پر بھی ٹس سے مس نہیں ہوئے،لاہور کے صاحب ثروت افراد جوسردیوں میں ہیٹر اور گرمیوں میں اے سی سے باہر نہیں نکلتے،انہیں بھی معصوم بچی کے سردی سے مرنے پر کوئی جواب ضرور تلاش کرلیناچاہئے کیونکہ اگر آج لاہور کے صاحب نصاب لوگ پوری ایمانداری سے زکوة ادا کریں تو یہاں کوئی جھونپڑی میں رہے نہ ہی سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر مرے،غریب کی بچی دو وقت کی روٹی کیلئے اپنی عزت نیلام کرے اور نہ ہی ہر گلی محلے میں قحبہ خانے کھلے نظر آئیں۔دنیا کا مال اسباب یہیں چھوڑ جانا ہے ،کفن میں کوئی جیب نہیں حتیٰ کہ بڑے بڑے شہنشاہ خالی ہاتھ منوں مٹی تلے پڑے ہیں۔باغ جب اجڑتا ہے تو مالی اس کی حفاظت نہیں کرسکتے بیشک آپ ہر درخت کے ساتھ ایک مالی لگادیں ۔سکندر اعظم بھی خالی ہاتھ گیا اور لیاقت علی خان سے لیکر بینظیر بھٹو تک ہر ایک کو 2گز کفن نصیب ہوا،راجہ رینٹل اربوں کھربوں کے اثاثے بنالیں مگرنیک نامی کے سوا ان کے ساتھ بھی کچھ نہیں جائے گا....
اجڑا وہ باغ جس کے لاکھوں مالی تھے
چلا جب سکندر دنیا سے تو دونوں ہاتھ خالی تھے
Regard
Furqan Ali Khan
08.01.2013
:-(
ReplyDelete