Only 1 Minute.
I am Sharing my Respected Teacher article from his Book.
His Magic words depict his Mysticism Love and Love for the Humanity.
MUst read and Share your comments.
خیرو شر
لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ ہمییشہ ان لوگوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو ان جیسے نہیں ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خاص طور پر وہ لوگ جنہیں لبرل کہا جا سکتا ہے ضرور ہی دوسروں کی اس مشقِ ستم کا نشانہ بنتے ہیں۔ شائید لاشعوری طور پر لوگ خود بھی ان جیسا بننا چاہتے ہیں لیکن ان میں جرات کی کمی ہوتی ہے۔ تو ایسے میں وہ درحقیقت نفرت اپنی کمزوری سے کر رہے ہوتے ہیں۔
اور مجھے کہنے دیں کہ ہماری پسند و ناپسند کے سوتے اس صلاحیت اور عدم صلاحیت سے پھوٹتے ہیں۔ اگر ہم کوئی چیز کر سکتے ہیں تو وہ ہمارے لئے پسندیدہ قرار پاتی ہے اور اگر ہم کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو وہ ہمارے لئے مجسم برائی بن جاتی ہے۔
تو خیر و شر کی ماہیت جاننے کیلئے ہمیں اپنے آپ سے کچھ زیادہ دور نہیں جانا پڑے گا۔ اور یہ بھی جان لیں کہ خیر و شر کے بھی مدارج ہوتے ہیں جیسے کہ معاشرے کا اجتماعی شعور خیر وشر کا ایک تصور پیدا کرتا ہے مگر اسکا انحصار بھی بحیثیت مجمعوی معاشرے کی صلاحیت اور عدم صلاحیت پر ہی ہوتا ہے۔
یہاں مجھے اندازہ ہے کہ لوگ میری بات کو آسانی سے تسلیم نہیں کریں گے اور شائید معاشرے کی صلاحیت و عدم صلاحیت کے بارے میں مذید وضاحت چاہیں گے۔وہ کہیں گے کہ ہر معاشرہ کسی مقصد کو حاصل کرنے کیلئے یکساں صلاحیت رکھتا ہے۔ان کے نزدیک غالبا واحد فرق یہی ممکن ہے کہ ایک معاشرہ کس سمت میں اپنے وسائل کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ لیکن سچ پوچھیں تو ایسا ہے نہیں۔ معاشرہ صرف ایک خاص قسم کے مقصد کو حاصل کرنے کے ہی قابل ہوتا ہے اور اسکی اس صلاحیت کا فیصلہ اسکے لوگ، اسکا جغرافیہ، اسکی تہذیب، شعور کی پختگی وغیرہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی چیزیں جو ایک معاشرے میں بہت معیوب خیال کی جاتی ہیں وہ کسی اور معاشرے میں یا پھر اسی معاشرے کے کسی اور عہد میں قابل تحسین قرار پاتی ہیں۔
سید اسد علی
Regard.
Furqan Ali Khan.
03.10.2012.
You can join me on Facebook.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=ts&fref=ts
No comments:
Post a Comment
thank you