show

1

Blogger Widgets

Friday, November 23, 2012

منگنی......Engagement....The Social behaviour.

Only 1 Minute.
Must read my article and tell me that how much i am true.
The Topic of article is Engagement.
منگنی:

 منگنی ٹرین کی اس سیٹ کی طرح ہوتی ہے جس پر آپ اپنا رومال رکھ کر کسی اچھی سیٹ کی تلاش شروع کر دیتے ہیں ، ہمارے ہاں اچھے رشتے کی تلاش سے پہلے منگنی کروانا ضروری ہے جیسے ہی اچھا رشتہ ملتا ہے منگنی ٹوٹ جاتی ہے اور نکاح ہو جاتا ہے ۔ کچھ منگنیاں بچپن میں ہو جاتی ہیں اور کچھ جوانی میں ہوتی ہیں تاہم تحقیق بتاتی ہے کہ منگنی کی ایکسپائری ڈیٹ چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی منگنی سے پہلے جس رشتے کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے جاتے ہیں منگنی ٹوٹتے ہی اس کے برعکس بیان بازی شروع ہو جاتی ہے لڑکی والوں پر اچانک ہی کھلتا ہے کہ لڑکا آوارہ ہے شرابی ہے ، لالچی ہے اسکی تو دو منگنیاں پہلے بھی ٹوٹ چکی ہیں ۔ لڑکے والے بھی عجیب عجیب الزامات لگاتے ہیں کہ لڑکی پر تو کسی جن کا سایہ ہے اسے تو دورے پڑتے ہیں اور اس کا پہلے ہی کسی کے ساتھ چکر ہے اور لڑکی نہاتی بہت ہے وغیرہ وغیرہ منگنی کو پنجابی میں ٹنگنی بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں دونوں طرف کے لوگ انتظار کی سولی پر ٹنگے رہتے ہیں منگنی کے ابتدائی دن بہت خوبصورت ہوتے ہیں ، لیکن جوں جوں منگنی آگے کو بڑھتی ہے اور دونوں خاندان ایک دوسرے کے گھر آنا جانا شروع کرتے ہیں تو پول کھلنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ خواتین ایک دوسرے کو اچانک ہی میلی آنکھ سے دیکھنا شروع ہو جاتی ہیں ، اس موقعے پر شکوے شکایات بھی بہت عجیب عجیب ہوتے ہیں مثلا" لڑکے کی بڑی بہن کو اعتراض ہوتا ہے کہ لڑکی والوں نے منگنی پر اس کے خاوند کو سوٹ کیوں نہیں دیا ۔ چھوٹی بہن کو شک ہوتا ہے کہ اسکی ہونے والی بھابھی نے بی اے نہیں کیا ہوا ۔ لڑکے کی ماں کو یہی غم کھائے جاتا ہے کہ ہم جب بھی لڑکی والوں کے گھر جاتے ہیں تو دو کلو مٹھائی کا ڈبہ لے کر جاتے ہیں اور لڑکی والے جب بھی ہماری طرف آتے ہیں تو ایک درجن کیلے اٹھا کے لے آتے ہیں ۔ لڑکے کی خالہ اس بات پر ہی غصے سے بھری ہوتی ہے کہ میری فہمیدہ میں کیا کمی تھی اس لڑکی سے تو اچھی تھی نا ۔ چاچی کا موڈ اس بات پر خراب ہوتا ہے کہ منگنی کی تقریب میں میری سب سے کم تصویریں کیوں بنائی ، لڑکی والے بھی رفتہ رفتہ لڑکے والوں سے عاجز آنا شروع ہو جاتے ہیں ، لڑکی کی ماں کو اعتراض ہوتا ہے کہ لڑکا ساری تنخواہ تو ماں کے ہاتھ پر رکھ دیتا ہے شادی کے بعد ہماری بیٹی کو کیا دے گا ، لڑکی کی پھوپھی اس بات پر ناراض ہوتی ہے کہ اسے منگنی پر بوتل ہی نہیں ملی اور تائی اس بات پر کہ لڑکا غیر ذات کا ہے اس سارے معاملے میں مرد حضرات لاتعلق رہتے ہیں وہ جب بھی ملتے ہیں صرف اسی مو ضوع پر بات کرتے ہیں کہ پاکستان کا کیا بنے گا منگنی ہونے کے بعد لڑکا لڑکی اچانک ہی بہت سارے منصوبے بنانے لگ جاتے ہیں جن میں سرفہرست ہنی مون کا مقام ، بچوں کی تعداد ، اپناالگ گھر اور زندگی بھر ساتھ نہ چھوڑنے کی قسمیں ہوتی ہیں ، اگلے دن ہی موبائیل پر گھنٹہ پیکج ایکٹو ہو جاتا ہے ایک دوسرے کے نک نیم رکھے جاتے ہیں رات دیر تک سنہرے مستقبل کے خاکے بنے جاتے ہیں ڈیرھ دو مہینے بعد ہی کفیت تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہے ، لڑکی کی ماں لڑکے کو فون کرکے کہتی ہے کہ بیٹا یہ بات کہنی تو نہیں چاہیے لیکن جو سوٹ تم لوگوں نے منگنی پر دیے تھے ان کے تو رنگ ہی خراب ہو گئے ہیں ، ہم شرم کے مارے کسی کو دکھا بھی نہیں سکتے اور جو انگو ٹھی تم لوگوں نے سونیا کو پہنائی ہے اسکا ہم نے وزن کروایا تو وہ صرف 6 ماشے کی نکلی ہے جبکہ تمہاری امی کہہ رہی تھی کہ وہ پورے آدھے تو لے کی ہے ، لڑکا بے چارہ ہونق بنا ہوں ہاں کرتا رہتا ہے اور گھر جاتے ہیں ماں پر برس پڑتا ہے کہ اتنے اچھے لوگوں سے آپ یہ ایسا سلو ک کیا ، ماں یہ سن کر کھٹک جاتی ہے اور اگلے دن ہی اپنی تمام بیٹیوں کو اکھٹا کر مشورہ کرتی ہے کہ منگنی توڑنے سے پہلے لڑکی والوں میں کیا کیڑے نکالے جائیں ، پھر کچھ دن بعد لڑکے کی ماں لڑکی کو فون کرتی ہے کہ سونیا بیٹی اگر تمہاری اماں کو کوئی شکایت تھی تو مجھے کہتی اجمل کو فون کیوں کیا ، کہنا تو نہیں چاہیے لیکن تم لوگوں نے اجمل کے ابا کو جو راڈو گھڑی دی وہ ہم نے چیک کروائی تو ڈیڑھ سو روپے والی نکلی اور جو گرم چادر مجھے دی وہ بھی انتہائی گھٹیا ہے اس سے گرم تو میرا دوپٹہ ہے ۔ لڑکی گھبرا کر فون اپنی امی کو پکڑا دیتی ہے اور پھر دونوں طرف سے جنگ پلاسی شروع ہو جاتی ہے اور دونوں کی مائیں ایک دوسرے کا تیا پانچہ کرکے رکھ دیتی ہیں ، شام کو ہی دونوں طرف اعلان ہو جاتا ہے کہ یہ منگنی نہیں چل سکتی ، اور منگنی توڑنے یا رکھنے کا اختیار صرف اور صرف لڑکے لڑکی کی گھر والوں کو ہو تا ہے اس میں لڑکے لڑکی کی مرضی نہیں چلتی ، وہ لاکھ زور لگائے لیکن گھر والے انہیں بے شرم کہہ کر چپ کروا دیتے ہیں اور دونوں طرف سے انگوٹھیاں واپس ہو جاتی ہیں اور اگلے دن ہی نئے رشتے کی تلاش شروع ہو جاتی ہے.
Regard.
Furqan Ali Khan.
24.11.2012.
You can join me on my Facebook page.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl
And also on my website.
Please do comment on my website.
http://khanfurqanali.wordpress.com/

1 comment:

  1. wah wah wah @DR.furqan sahab..

    haha
    haha
    haha
    hahah hahaha haha hehehe hehehe hehe hahaha yaar kya baathey

    ReplyDelete

thank you