show

1

Blogger Widgets

Thursday, October 4, 2012

Stoppage of Islamic Education in France.Why?

Only 1 Minute.
Must Read and do Comment.
فرانس میں انسداد دہشت گردی کا ایک نیا قانون متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت حکام بیرون ملک اسلامی جنگجوؤں کے تربیتی کیمپوں میں تربیت پانے والے فرانسیسی مسلمان شہریوں کے خلاف کارروائی کرسکیں گے حیرت انگیز طور پر اس قانون کی آڑ میں فرانس کی حکومت اسلامی مدارس اور اسلامی تعلیم کے خلاف بھی کارروائی کررہی ہے اورایسے تمام فرانسیسی مسلمان جو بیرون ملک کسی اسلامی مدرسے میں اسلامی تعلیم حاصل کریں گے انہیں بھی اسی قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔نیا قانون فرانسیسی شہری محمد مراح کی پولیس کی ایک کارروائی میں مارچ میں ہلاکت کے چھے ماہ بعد سامنے لایا جا رہا ہے۔اس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ اس نے پاکستان اور افغانستان میں دینی مدارس میں تعلیم اور پھر طالبان کے کیمپ میں تربیت حاصل کی تھی اور اس نے جنوبی شہر تولوز اور اس کے نواحی علاقے میں فائرنگ کرکے سات افراد کو ہلاک کردیا تھا۔فرانسیسی حکومت کی ترجمان نجات ولود بلکاسیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ بدھ کو کابینہ میں پیش کردیا گیا ہے اور صدر فرانسو اولاند کو امید ہے کہ پارلیمان اس کی اس سال کے آخر تک منظوری دے دے گی۔انھوں نے کہا کہ ''فرانس میں دہشت گردی کا خطرہ بدستور انتہائی سطح پر رہے گا''۔ان کے بہ قول نئی اصلاحات کے تحت حکام انٹرنیٹ پر راسخ العقیدہ اور جہادی نظریات اور اسلام کی تبلیغ کا سراغ لگاسکیں گے اور وہ بیرون ملک دہشت گردی کی نظریاتی تعلیم پانے کے بعد فرانس واپس آنے والے لوگوں کا بھی سراغ لگا سکیں گے۔
مجوزہ بل کے تحت فرانس کے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کی جارہی ہے اور اس میں فرانس سے باہر دہشت گردی سے متعلقہ جرائم کے ارتکاب کو ملک کے اندر قابل سزا بنایا گیا ہے۔بل میں بیرون ملک تربیتی کیمپوں میں تربیت لینے اور بیرون ملک جا کر اسلامی تعلیم حاصل کرنے والے افراد کے لیے دس سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
مجوزہ ترامیم کے تحت حکام انتہاپسندوں کی ویب سائٹس اور ان کے مواصلاتی ڈیٹا کو مانیٹر کرسکیں گے۔واضح رہے کہ فرانسیسی حکام کو محمد مراح کو شہریوں پر حملے سے روکنے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا رہا ہے حالانکہ وہ مقتول کے غیرملکی اسلام پسندوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں آگاہ تھے۔ فرانسیسی پولیس نے مارچ کے تیسرے ہفتے میں سات افراد کے مبینہ قاتل تئیس سالہ مسلم نوجوان محمد مراح کو ایک کارروائی کے دوران ہلاک کردیا تھا۔پولیس نے جنوبی شہر تولوز میں اس کے اپارٹمنٹ کا تیس ،بتیس گھنٹے تک محاصرہ کیے رکھا تھا۔ فرانسیسی حکام کے بہ قول محمد مراح کے سرمیں گولیوں کے نشان تھے اور وہ انھی کے زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہواتھا۔ محمد مراح پرگیارہ مارچ کو تین فوجیوں اور پندرہ مارچ کو تین یہودی بچوں اور ایک ربی کو قتل کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا اور مبینہ طور پر اس نے ان افراد کی ہلاکت کا اعتراف کیا تھا۔محمد مراح نے اپنی ہلاکت سے قبل پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے پاکستان میں دینی تعلیم حاصل کی تھی اور اس نے یہ واردات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے قتل عام اور افغانستان میں فرانسیسی فوج کی کارروائیوں کے ردعمل میں کی تھی۔
Regard.
Furqan Ali Khan.
05.10.2012
You can also join me on facebook.
http://www.facebook.com/pages/DR-Furqan-Ali-Khan/251362514875967?ref=hl

No comments:

Post a Comment

thank you